|

وقتِ اشاعت :   March 7 – 2021

کچلاک: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی اور یہاں کے کورٹس میں لوگوں کے رش زیادہ ہونے کی وجہ سے ججز کمیٹی کے تحت یہ اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ دو کورٹس کوئٹہ سے علیحدہ کیے جائیں لہذا پہلے مر حلے میں سریاب جوڈیشل کمپلیکس اور اب کچلاک جوڈیشل کمپلیکس کے قیام سے ان علاقوں کے عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جوڈیشل کمپلیکس کچلاک کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تقریب کے شرکاء میں جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس محمد اعجاز سواتی، جسٹس محمد کامران خان ملا خیل، جسٹس ظہیر الدین کاکڑ ، جسٹس عبداللہ بلوچ، جسٹس نذیر احمد لانگو، جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس عبدالحمید بلوچ، رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ راشد محمود، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج انسپیکشن آفتاب لون۔

سیکرٹری برائے چیف جسٹس ملک شعیب سلطان، صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ملک نعیم خان بازئی،ممبر صوبائی اسمبلی شاہینہ کاکڑ ، جوڈیشل آفسران، وکلاء ، قبائلی عمائدین و دیگر لوگ کثیر تعداد میں شامل تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے کہا کہ کوئٹہ کے شمال اور جنوبی علاقے میں جوڈ یشل کمپلیکس بنانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ لوگوں کو بروقت انصاف کی فراہمی میں مشکلات پیش نہ ہوں۔

اور لوگوں کو ان علاقوں ہی میں انصاف مل سکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایک طرف تو ان خو بصورت طرز پر بنائی گئی عمارتوں میں عوام کو انصاف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ خوشگوار ماحول بھی میسر ہوگا جبکہ دوسری جانب ان عمارتوں کی وجود سے عوام میں یہ تاثر قائم ہوگا کہ اگر کوئی شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں لیگا تو یہ وہ جگہیں ہیں جہاں مجرموں کو سزا اور مظلوموں کو انصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ عدالتوں سے انصاف طلب کرتے ہیں لیکن اس ضمن میں عوام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کی حقوق کا خیال رکھیں اور نوبت جھگڑا و فساد تک نہ آنے دیں تاکہ معاملہ عدالتوں تک نہ پہنچے سکے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں انصاف ہوگا تو خوشحالی آئے گی اور ہم عدالتوں میں بیٹھ کر انصاف کی فراہمی کیلئے اپنی ذمہ داریاں من وعن پوری کریں گے تقریب سے دیگر شرکاء نے جوڈیشل کمپلیکس کی اہمیت اور افادیت کو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ان کی دہلیز پر بروقت انصاف کی فراہمی سے عدلیہ پر عوام کا اعتماد مزید بحال ہوگا۔