ملک میں مہنگائی کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا اور مسلسل ساتویں ہفتے بھی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق حالیہ ہفتے میں مہنگائی 0.61 فیصد مزید بڑھ گئی جس کے بعد ملک میں مہنگائی کی شرح 14.95 فیصد ہوگئی۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کا سبب بنا اور ایک ہفتے میں 22 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں۔ چکن 13 روپے 30 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی اور چکن کی اوسط فی کلو قیمت 263 روپے 58 پیسے ہوگئی۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ چینی 2 روپے 64 پیسے فی کلو مزید مہنگی ہوئی یوں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 96 روپے 68 پیسے ہوگئی۔دال ماش 3 روپے 64 پیسے، دال مسور ایک روپے37 پیسے فی کلو ، دال مونگ 37 پیسے اور دال چنا 34 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی جبکہ پیاز 81 پیسے اور آلو ایک روپے 40 پیسے فی کلو مہنگا ہوا۔ادارہ شماریات نے بتایا کہ بیف 92 پیسے اور مٹن 35 پیسے فی کلو مہنگا ہوا جبکہ مٹن کی اوسط قیمت 1001.57 اور بیف 477 روپے فی کلو ہوگئی۔ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق تازہ دودھ، دہی، انڈے، صابن، چاول کی قیمتیں بھی بڑھیں جبکہ ایک ہفتے کے دوران ملک میں 5 اشیاء سستی ہوئیں۔
اور حالیہ ہفتے آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 8 روپے 4 پیسے سستا ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق لہسن 17 روپے 29 پیسے فی کلو سستا ہوا جبکہ گڑ، ٹماٹر، آگ جلانے والی لکڑی کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ ہوئی۔ اس کے علاوہ حالیہ ہفتے 24 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد قومی اسمبلی میں مہنگائی کو بڑاچیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ قرضوں سے نکلنے کے لیے ہمیں پیسوں کی ضرورت ہے اس کے لیے ہم نے میگا پروجیکٹ بنائے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد کے بعد ہم ایک اور ماڈرن سٹی بنانے جا رہے ہیں جس سے اربوں کھربوں روپے ملیں گے جس سے ہم ملکی قرضے اتاریں گے۔
پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ مہنگائی موجودہ صورتحال میں بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے پیسہ گرا ہے۔ مجھ پر سب سے زیادہ دباؤ مہنگائی کا ہے اور ہم نچلے طبقے کو فائدہ پہچانے کے لیے احساس پروگرام کا استعمال کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ کوئی بھوکا نہ سوئے کا پروگرام لار ہے ہیں اس کے تحت کچن بنا رہے ہیں۔ ہم قدرتی، جغرافیائی اور معدنی طور پر مالا مال ہیں جبکہ ہمارے پاس نوجوانوں کی آبادی ہے ہم ان کو ہنرمند بنائیں گے۔وزیراعظم عمران خان کی تقریر خود اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ہر ہفتے مہنگائی کے حوالے سے جو اعداد وشمار رپورٹ ہورہے ہیں۔
وہ کسی طور بھی مثبت نہیں ہیں جبکہ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان خود بھی بخوبی آگاہ ہیں اگر وزیراعظم عمران خان اس وقت ملک کو موجودہ مہنگائی اور بحرانات سے نکالنے کیلئے پوری حکومتی مشینری لگائے تو حکومت کا مورال عوام کے اندر بڑھ جائے گا کیونکہ عوام کرپشن اور چور چور کے نعروں سے تنگ آچکی ہے ،ان کامسئلہ روزگار اور مہنگائی ہے جس سے وہ بہت تنگ آچکے ہیں ہر دور میں عوام کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ ملکی معیشت بحرانات سے نکلنے والی ہے اور بہت جلد عوام کی زندگی میں بہت بڑی معاشی تبدیلی آئے گی روزگار سمیت مہنگائی کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔
مگر یہ محض ان کیلئے خواب بن کررہ گیا ہے۔ ملک میں صرف دو طبقے رہ گئے ہیں ،ایک وہ جو اپنی زندگی کی مشکلات سے لڑرہے ہیں دوسرا وہ جو عوام کا خون چوس کر دولت بنارہی ہے اوراس دولتمند طبقہ پر ہاتھ اب تک نہیں ڈالاگیا ہے اور بدقسمتی سے یہ ہر وقت ایوان میں بیٹھے دکھائی دیتے ہیں ۔خدارا عوام پر ترس کھاکر کم ازکم انہیں روزگارنہ سہی مہنگائی سے تو چھٹکارا دلایاجائے۔