|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2021

پنجگور: پنجگور آل ٹینکریونین ایسوسی ایشن اینڈڈرائیور اتحاد کے رہنماوں اعجازاحمد حاجی سعیداللہ امان اللہ حاجی شبیراحمد ظہوراحمد اور دیگر نے نیشنل پارٹی کے سکریٹری انسانی حقوق علاء الدین ایڈوکیٹ سیکرڑی ریسرچ اینڈ ایڈوکیسی پھلین بلوچ ضلعی جنرل سکریٹری محمدصدیق شعیب جان حاجی نوازپی ٹی آئی محمد عظیم کے ہمراہ سی پیک روڑ 14 چوک پرقائم احتجاجی کیمپ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عوام باڈرکی بندش کے با عث چار ماہ سے بے روزگار ہیں۔

پنجگور سمیت بلوچستان بھر کے عوام کا روزگار متاثرہوا ہے اور وہ نان شبینہ کے محتاج بن کر رہ گئے ہیں عوام کا واحد زریعہ بارڈر ہے پنجگور میں فیکٹری ہے نا کارخانہ ہے نوجوان طبقہ مایوس ہے لوگ مجبورا تین دنوں سے سی پیک روڑ چوک پر احتجاج کررہے ہیں حکومت عوام کو متبادل روزگار کی فراہمی تک ایرانی بارڈر سے آئل ٹینکرز کو کاروبار کرنے کی اجازت دے۔

اور آئل ٹینکرز کو بارڈر تک جانے دے انہوں نے کہا کہ بارڈر سے کھانے پینے کی اشیاء سے لیکر بچوں کی تعلیم صحت اور دیگر روزمرہ معاملات بارڈر سے وابستہ ہیں بارڈر پر پابندیوں کی وجہ سے چار ماہ سے آئل ٹینکرز سے وابستہ ہزاروں مزدور ڈرائیور بے روزگار ہیں اوران کیگاڑیوں کے قسط بھی ادا نہیں ہورہے ایک طرف بچوں کی پیٹ کا فکر لاحق ہے تو دوسری طرف گاڑیوں کے قسطوں نے انھیں زہنی مریض بنادیا ہے۔

اگریہ صورت حال جاری رہا تو مذید مفلسی اور بے روزگاری پھیلے گا لوگ خودکشیوں پر مجبور ہونگے پریس کانفرنس کے دوران نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما علاء الدین ایڈوکیٹ پھلین بلوچ نے آئل ٹینکرز اور ڈرائیور اتحاد کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 2006 سے لیکر 2016 تک بلوچستان جس حالات کا شکار رہا اس سے عوام کافی متاثرہوئے تعلیم صحت اور لوگوں کے روزگارختم ہو کر رہ گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریاست عوام کو بنیادی ضرورتوں کی فراہمی کا زمہ دار ہے مکران کے نوے فیصد لوگ بارڈر پر انحصار کرتے ہیں بارڈر کی بندش سے حالات پھر خرابی کی جانب جائیں گے ریاست اور حکومت اپنی زمہ داریوں کا احساس کرے دنیا میں کوئی بھی حکومت ایسا نہیں ہے جو اپنے لوگوں کا روزگار بند کرے مگر ہمارے ہاں الٹی گنگا بہتی ہے حکومت جاری نوٹیفکشن واپس لیکر عوام کو روزگار کرنے دے ۔

نیشنل پارٹی پنجگور کے کاروباری لوگوں کے ساتھ ہے ال پارٹیز سطح پر بھی معاملہ اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ ریاست صرف لفاظیت میں مشغول ہے بارڈر پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں جب شہریوں کو روزگار فراہم نہیں کیاجائے گا توظاہر ہے کہ عوام احتجاج کریں گے۔