تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ حکومت بغیرکسی متبادل معاشی انتظام کے بارڈر بندش کی غلطی نہ کرے بصورت 20 سے25 لاکھ لوگ براہ راست متاثرہوکر فاقوں پرمجبورہوجائیں گے، پی ڈی ایم نہ صرف عوام دشمن حکومت کو ٹف ٹائم دے گی بلکہ حکومت کو گھربجھواکر رہے گی، نیت نیک ہو اور کام کرنے کاجذبہ ہو تو ترقی کاسفر اس طرح طے ہوتاہے۔
جس طرح نیشنل پارٹی نے ڈھائی سالوں میں طے کیا، ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کی شام اپنی رہائش گاہ پر ایک قومی نیوزچینل سے تربت کی ترقی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن ڈاکٹراسحاق بلوچ، ضلعی صدرمحمدجان دشتی، ضلعی نائب صدر مشکور انور ودیگررہنما بھی موجودتھے۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کو جب اقتدار ملی تو اس وقت بلوچستان انتہائی نازک اورسنگین دور سے گزررہاتھا،ہرطرف بدامنی کاراج تھا،شہر اور شاہراہیں محفوظ نہ تھیں،ترقیاتی ومعاشی سرگرمیاں اپنی جگہ لوگ گھروں سے باہرنکلنے کے متحمل نہ تھے،نیشنل پارٹی کی قیادت نے اپنی دوراندیشی اور سیاسی بصیرت کے مطابق بہت مختصرمدت میں حالات کا دھارا تبدیل کرکے امن وامان بحال کرایا، ترقی کے ایک نئے سفرکا آغاز کیا۔
اورصرف ڈھائی سال کی مدت میں 1ارب60کروڑ روپے کی لاگت سے تربت سٹی ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی فیز1مکمل کرکے تربت کو بلوچستان کا خوبصورت اور صاف ستھراشہر بنانے میں کامیاب ہوگئے جبکہ تربت یونیورسٹی، مکران میڈیکل کالج، ڈیٹ پروسیسنگ پلانٹ اورکولڈ اسٹوریج سمیت دیگر بڑے بڑے منصوبوں کا میگا اسٹرکچرتیارکرایا، لوگ حیران ہیں کہ خراب حالات کے باوجود اتنے بڑے پیمانے پر کام اتنی کم مدت میں کیسے ممکن ہوئے۔
نیتیں نیک ہوں اور کام کرنے کاجذبہ ہوتوبہت کچھ ہوسکتاہے، تربت سٹی ڈیولپمنٹ پروجیکٹ5ارب روپے کاہے جس میں ڈھائی سالوں میں فیز 1پر 1ارب 60کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ باقی رقم سیکنڈ فیز پر خرچ ہونی ہے مگر سیکنڈ فیز کے حوالے سے حکومتی سنجیدگی مفقود ہے جس کی وجہ سے 3سال گزرنے کے باوجود خاص پیش رفت نظرنہیں آرہی۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے دورمیں تعلیم اور صحت کوخصوصی فوکس کیا، تعلیم کے بجٹ کو4فیصد سے بڑھاکر24فیصد کردیا جبکہ صحت کے بجٹ کو100گنا بڑھا دیا، تربت میں ایجوکیشنل انکلیو بنایا، ٹیچنگ ہسپتال تربت کو112بیڈ سے بڑھاکر300بیڈ کا ہسپتال بنایا، حلقہ کے تمام گاؤں دیہاتوں میں 80فیصد سڑکیں بلیک ٹاپ کرائے، بجلی کی ترسیل کے نظام کوبہتربنانے کیلئے کھمبوں، ٹرانسفارمروں اور نئے علاقوں کوبجلی فراہمی پر 60کروڑ روپے خرچ کئے۔
میوزیم اینڈ کلچرل سینٹر کاانفراسٹرکچر تیارکرایا، انہوں نے کہاکہ اس وقت صرف کیچ میں 5ایم پی ایز کو ان 3سالوں میں ساڑھے7ارب روپے فنڈزملے ہیں مگر یہ اربوں روپے کہاں پر خرچ ہوئے ہیں،زمین پر لوگوں کوکچھ نظرنہیں آرہاہے، انہوں نے بارڈربندش کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بتایاکہ حکومت یہاں کے عوام کے بجائے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے فائدے کیلئے بارڈربندش کاسوچ رہی ہے۔
مگرحکومت کویہ جان لینا چاہیے کہ 20سے25لاکھ لوگوں کا گزربسر اور 2وقت کی روٹی اسی بارڈرسے وابستہ ہے،بارڈر کو بند کرنے سے پہلے حکومت ان لاکھوں لوگوں کیلئے روزگاراورمعاش کیلئے متبادل ذرائع کابندوبست کرے، مگر حکومت کے پاس کسی قسم کی کوئی پالیسی نہیں ہے اورمحض بارڈر کے ذریعے کاروبارکو غیرقانونی قراردیکر اسے بند کرنا حکومت کو مہنگا پڑے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت کی تمام پالیسیاں عوام دشمن ہیں، حکومت نے اپنی ناقص کارکردگی اور عوام دشمن پالیسیوں کی بدولت عوام کوبیزار کردیاہے،عوام اس عوام دشمن حکومت سے چھٹکارا چاہتے ہیں،پی ڈی ایم کی تحریک عوام کی آواز ہے، پی ڈی ایم حکومت کو نہ صرف ٹف ٹائم دے رہی ہے بلکہ حکومت کے خاتمہ تک پی ڈی ایم کی تحریک جاری رہے گی۔