|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2021

خضدار: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق بلوچستان چیپٹر کے زیر اہتمام انسانی اسمگلنگ اور خضدار میں اس کے اثرات کے عنوان سے منعقدہ ورکشاپ سے مقررین و شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ انتہائی تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے یہ ایک سنگین گرم ہے اور اس جرم کی تدارک کے لئے پارلیمنٹ میںنہ صرف مزید سخت قانون سازی کی ضرورت ہے۔

بلکہ قانون پر عمل درآمد کروانے کے لئے بھی عملی طور پر سخت اقدامات اٹھائے جائیں ،رتودیرو براستہ خضدار ایران کی سرحد تک انسانی اسمگلنگ ہو رہی ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں سے گداگروں کی شکل میں بھی انسانوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر کے ان سے گداگروں کا کام لیا جا رہا ہے۔

ایسے معاملات میں افراد نہیں بلکہ پورے گینگ ملوث ہیں خضدار پریس کلب کے ہال میں منعقدہ ورکشاپ کی صدارت ایچ آر سی پی بلوچستان کے کوارڈنیٹر ایڈووکیٹ ملک فرید احمد شاہوانی نے کی جبکہ پروفیسر مان منصور اور پروفیسر انعام اللہ مینگل نے ورکشاپ کے شرکاء کو انسانی سنگلنگ اور اس کے اثرات کے متعلق تفصیلی لیکچر دیا ،ورکشاپ کے شرکاء میں بی این پی کے ضلعی صدر میر شفیق الرحمن ساسولی ۔

بی این پی (عوامی) کے ضلعی صدر عمران میروانی ،جماعت اسلامی ضلع خضدار کے صدر مولانا محمد اسلم گزگی ،نیشنل پارٹی کے ضلعی نائب صدر ناصر کمال بلوچ ،مزدور اتحاد کے چیئرمین صابر حسین قلندرانی ،صحافی و یوٹیوبر الطاف حسین باجوئی ،سیاسی و سماجی رہنماوںفیض محمد حسنی ، ،عبدالنبی بلوچ، صدام بلوچ ،علی احمد شاہوانی ،یاسر خدرانی ،بلال احمد مینگل ،عبدالواہاب غلامانی ،سمیع اللہ گنگو،سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں۔

انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے زمہ داران ،سوشل ورکرز اور صحافیوں نے شرکت کی ورکشاپ کے شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یورپ جانے کے لئے بلوچستان کی سر زمین و شاہراوں کو انسانی سمنگلنگ میں ملوث گروہ بے دریغ استعمال کر رہی ہے پہلے کوسٹل ہائی وے اس مقصد کے لئے استعمال ہوتا تھا مگر اب چونکہ رتو دیرو خضدار سیکشن بحال ہو چکا ہے اب انسانی سمنگلر خاموشی سے رتودیر وبراستہ خضدار ،پنجگور ایم 8 موٹروے کو استعمال کر رہے ہیں۔

انتظامی سطح پر انسانی سمنگلنگ کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے شرکاء کا کہنا تھا کہ انسانی سمنگلنگ نہ صرف بیرون ملک ہو رہی ہے بلکہ اس کا ایک شکل اندرون ملک بھی موجود ہے ملک کے دیگر صوبوں سے گداگروں اور جسم فروشوں کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے منتقل کر کے ان سے گداگری اور جسم فروشی کروائی جا رہی ہے ہم خضدار ہی کے مثال کو لیتے ہیں۔

یہاں بڑی تعداد میں ملک کے دوسرے حصو ں سے گداگروں اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو منتقل کیا گیا ہے جو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق بلوچستان چیپٹر کے کوارڈنیٹر ملک فرید احمد شاہوانی اور ممب حاجی سعید احمد بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق یہ چاہتی ہے کہ انسانی سمنگلنگ کے خلاف ملک میں مزید سخت قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔

خصوصاً بلوچستان اسمبلی میں اس متعلق قانون سازی کی ضرورت ہے اس سلسلے میں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق بلوچستان اسمبلی کے ممبران سے بھی ملاقات کر کے اس سنگین مسئلے کی جانب توجہ دے گی ۔