|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں بلوچ لاپتہ افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل و غارت گری کا نشانہ بنانے کی مذمت کرتے کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ایک بار پھر ماورائے آئین عدالت قتل و غارت گری کا بازار گرم رکھا گیا ہے۔

ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ انہیں بازیاب کر کے منظر عام پر لایا جاتا اگر کسی بھی جرم میں ملوث تھے عدالتوں میں پیش کر کے انصاف کے تقاضے پورے کئے جاتے لیکن یہاں گنگاالٹی بہتی ہے بلوچستان کے حالات کو بہتر بنانے کے بجائے انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا لیکن اس کے برعکس اقدامات کو دوام دی جا رہی ہے جعلی پولیس مقابلے کا جو ڈرامہ رچایا گیا وہ دلخراش ہے ۔

بی این پی ایسے واقعات کی مذمت کرتی ہے حالانکہ ان کے لواحقین نے واقعہ سے پہلے سمیع اللہ کی لاپتہ ہونے کی ایف آئی آر 16فروری 2021کودرج کروائی تھی جو ریکارڈ پر موجود ہے لیکن اب ان کے ساتھ جو کیا گیا۔

وہ قابل مذمت ہے عدالت عظمی نوٹس لے اور اس واقعے کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائے تاکہ بلوچستان میں ایسے واقعات رونما نہ ہو سکیں انسانی حقوق کی پامالی سے بلوچستان میں احساس محرومی میں اضافہ ہوتا رہے گا بلوچستان میں ماورائے قانون قتل و غارت گری کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔