کوئٹہ: ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماء و رکن صوبائی اسمبلی قادر نائل ، صوبائی محتسب برائے خواتین صابرہ اسلام ، نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی ممبر راحت ملک ، سابقہ بیوروکریٹ سرور جاوید و دیگر نے کہا ہے کہ صوبائی محتسب برائے جنسی ہراسمنٹ ، انسانی حقوق کمیشن اور قانون ساز ادارے ملازم پیشہ خواتین کے آئینی و قانونی حقوق کی پاسداری یقینی بنانے کے لئے کردار ادا کرے۔
پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کے تمام اداروں میں جنسی ہراسمنٹ کے حوالے سے اردوی اور انگریزی زبانوں لسٹیں آویزاں کرتے ہوئے شکایات کے لئے انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی جائے ،خواتین کارکنوں کو تحریری معاہدے کے تحت ملازمتوں کی فراہمی اور اجرت کی ادائیگی کے لئے قانون سازی کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بوائز سکائوٹس ہیڈ کوارٹر میں سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ (سی پی ڈی ) کے زیر اہتمام ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک اینڈ اکائونٹیبیلیٹی کی تعاون سے کوئٹہ میں خواتین ورکرز کی حالت زار سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
مقررین نے کہا کہ صوبائی محتسب برائے جنسی ہراسمنٹ ، انسانی حقوق کمیشن اور قانون ساز ادارے ملازم پیشہ خواتین کے آئینی و قانونی حقوق کی پاسداری یقینی بنانے کے لئے کردار ادا کرے اور تمام اداروں میں جنسی ہراسمنٹ کی شکایات کے لئے انکوائری کمیٹیاں تشکیل دے کر جنسی ہراسمنٹ کے حوالے سے اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں لسٹیں آویزاں کی جائیں ۔
اور خواتین ورکرز کے لئے زچگی کی چھٹیاں اور مراعات کے لئے قانون سازی کی جائے ۔ خواتین کارکنوں کو تحریری معاہدے کے تحت ملازمتوں ، طبی سہولیت اور اجرت کی ادائیگی کے لئے قانون ساز کی جائے ۔ مقررین نے کہا کہ صوبائی اسمبلی اگر تمام اداروں کی مانیٹرنگ کرے اور خواتین کے معاملات دیکھے تو مسائل بڑی حد تک حل ہوسکتے ہیں البتہ اس سلسلے میں اسلامی تہذیب و تمدن کو مد نظر رکھنی چاہیے ۔
مقررین نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو زیادہ عزت دی جاتی ہے ۔ خواتین کمیشن کے لئے اسمبلی قانون سازی کرتے ہوئے جلد از جلد فعال اسے کیا جائے ، آئین پاکستان نے خواتین کے حقوق کا تعین کردیا ہے ، بلوچستان میں خواتین کو بہت سے حقوق دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے خواتین اور بچیاں آگے بڑھ رہی ہیں ۔ اس موقع پر صوبائی محتسب برائے خواتین صابرہ اسلام نے کہا کہ ہمارے پاس ہراسمنٹ کے لئے الگ شعبہ کام کررہا ہے۔
جس میں کئی کیسز کی انکوائری چل رہی ہیں ۔ خواتین پر تشدد کے تدارک کے لئے سب کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ تقریب میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔