کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر وسینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہاہے کہ بلوچستان کامسئلہ خالصتاََ سیاسی ہے مقتدرہ مسئلے کے حل کیلئے مذاکرات کاسہارا لیں ،ریاست بڑے دل اور جگر رکھنے کامظاہرہ کرتے ہوئے تمام لاپتہ افراد کیلئے عام معافی کااعلان کرے ،ملک میں آئین کی الگ الگ تشریح سے مسائل گھمبیر ہوں گے ۔
پارلیمان کی بالادستی ،میڈیا کی آزادی اور حقیقی جمہوریت ہی مضبوط فیڈریشن کیلئے لازم ہے ،18ویں ترمیم کورول بیک کرنے کی بجائے اس پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرایاجائے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان بالا میں الوداعی خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹرمیرکبیراحمدمحمد شہی نے کہاکہ بلوچستان کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے نیشنل پارٹی پر بھروسہ کیا یہاں چھ سالوں میں نے بھرپور کوشش کی کہ میں اپنے حق کو ادا کروں۔
یہاں خصوصاََ بلوچستان اور عموماََ ملک کے اجتماعی مسئلوں پر بات کی میں اپنی ضمیر کے مطابق مطمئن ہوں ،بلوچستان کے مقدمہ بہترانداز میں لڑا ،انہوں نے کہاکہ ایک ہی پاکستان بنانے کیلئے سینیٹ آف پاکستان کو اختیارات دینے ہوںگے ،بلوچستان کے لوگ بہت سے مسائل سے دوچار ہیں ،صوبے کو دیوار سے لگایا گیا ،اداروں میں بلوچستان کا کوئی حیثیت نہیں رہا ،52میں گیس نکلا لیکن صوبے کو نہیں ملا ،سی پیک میں کوئی حصہ نہیں دیا گیا۔
سیندک کا سونا لے گئے کہاجاتاہے کہ پاکستان کے قرضے ریکوڈک سے ادا کرینگے ،بلوچستان کے لوگوں میں پایاجانے والا نفرت ختم کرنے کیلئے صاحب اقتدارلوگوں کو سوچنا ہوگا،بلوچستا ن میں انسرجنسی کا جو سلسلہ شروع ہوچکاہے وہ کم ہونے کی بجائے زیادہ ہواہے آئین پاکستان کے فریم ورک میں رہتے ہوئے بلوچستان کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ،بلوچستان کا مقدمہ خالصتاََ سیاسی ہے۔
اور یہ مسئلہ طاقت کی بجائے ڈائیلاگ سے حل ہوسکتاہے ،میں ایک بار پھر کہتاہوں کہ بلوچستان کے سیاسی مسئلہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کیاجائے ،ہم نے اپنے دور حکومت میں بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے بہت کی بلکہ ناراض بلوچوں سے بات چیت بھی کی ،ناراض بلوچوں سے بات چیت کا دورازہ حکومت کی تبدیلی کے ساتھ بند ہوا،انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کامسئلہ 50سالوں کا مسئلہ ہے۔
میرا تجویز ہے کہ ریاست بڑے دل اور جگر کامظاہرہ کرتے ہوئے ان کیلئے عام معافی کااعلان کرکے انہیں زندانوں سے نکال دیں ،جوفوت ہوئے ہیں انہیں بتایاجائے کہ وہ اس دنیا میں نہیں ہے اس سے بہت بڑا پیغام جائے گا لاپتہ افراد کامسئلہ ریاست کے چہرے پر بدنما داغ ہے ،اگر یہ ممکن نہیں تو سزا اور جزا کے حوالے سے انہیں عدالتوں میں پیش کیاجائے اور قانون کے مطابق انہیں سزا دی جائے ۔
ان کے خاندان کو اس تکلیف سے نکالاجائے ملک میں آئین کی حکمرانی ،عوام کو حق حکمرانی سے مسائل حل ہونگے ،پاکستان جوفیڈریشن ہے اس کیلئے حقیقی جمہوریت بہت ضروری ہے ،پارلیمان کی حالت سے ظاہر ہے یہاں کبھی بھی پارلیمان بالادست نہیں ہواہے ،ملک میں میڈیا کی آزادی بہت ضروری ہے ،ایک ملک میں جب آئین پانچ طرح سے تشریح ہو اس کے منفی نتائج برآمدہونگے ملک میں قانون یکساں ہونابہت ضروری ہے۔
یہاں کے اقوام ہزاروں سالوں سے اپنی سرزمین پر آباد ہے ،اقوام کے زبانوں کو دینے اور انہیں تسلیم کیاجائے ،جب ہم اس ریاست میں شامل ہوئے تھے تو ہمیں بتایاگیاتھاکہ تمام تر اختیارات فیڈریشن کے اکائیوں کے ساتھ ہوںگے سوائے چار کرنسی ،دفاع ،مواصلات اور خارجہ امور جو مرکز کے ساتھ ہوںگے۔
فیڈریشن کی مضبوطی کیلئے چار سبجکٹ کے ساتھ دیگر معاملات صوبوں کے حوالے کیاجائے ،18ویں ترمیم پر پاکستان پیپلزپارٹی کی کاوشوں کوخراج تحسین پیش کرتاہوں اس ترمیم کو رول بیک کرنے کی سازش کی جارہی ہے لیکن ہم پھر مطالبہ کرتے ہیں 18ویں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرایاجائے ۔