|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2021

این سی او سی نے کورونا کیسز بڑھنے پر اسکولز بند کرنے سمیت کئی پابندیاں دوبارہ نافذ کردیں۔این سی او سی کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے بریفنگ میں بتایا کہ ملک میں کورونا وائرس کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے اور ہمارے ہیلتھ سسٹم پر دباؤ بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے کچھ فیصلے کیے ہیں۔ ملک بھر میں شام 6 بجے تفریحی پارک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد میں دفاتر میں 50 فیصد عملے کی حاضری کے فیصلے پر بھی عملدرآمد جاری رہے گا۔ سنیما ہالز کو 15 مارچ سے کھولنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

اور ہوٹلوں کے اندر کھانے پر بھی پابندی عائد ہوگی جبکہ شادیوں اور دیگر ان ڈور تقریبات سمیت مزارات کو بھی کھولنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔ بیماری کے پھیلاؤ کے تناسب سے اسمارٹ لاک ڈاؤن لگاتے رہیں اور ماسک کا استعمال مستقل یقینی بنائیں جبکہ ان تمام فیصلوں پر 12 اپریل کو نظر ثانی کی جائے گی۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کاکہناہے کہ ہم نے کورونا سے متعلق تعلیمی تناظر کو بھی دیکھا کیونکہ ہمارے 5 کروڑ بچے تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں۔ سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں حالات ٹھیک ہیں، وہاں کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ 50 فیصد بچے روز اسکول آئیں گے اور تمام ایس او پیز کے ساتھ عملدرآمد ہوتا رہے گا۔

پنجاب، کے پی اور آزاد کشمیر میں کچھ مسائل نظر آتے ہیں اس لیے فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، ملتان، اسلام آباد ، راولپنڈی اور سیالکوٹ میں 15 مارچ سے تعلیمی ادارے 2 ہفتوں کے لیے بند ہوں گے اور بہار کی چھٹیاں ہوں گی۔ جن اداروں میں امتحانات ہورہے ہیں وہ جاری رہیں گے اور صوبائی حکومتیں حالات خراب ہونے پر اسکولوں کو بند کر سکتی ہیں۔ کورونا وائرس کی دوسری لہر کی شدت نے جس طرح دنیا کے بعض ممالک کو ایک بار پھر متاثر کرکے رکھ دیا ہے اور وباء کے باعث اموات اور کیسز کی شرح میںاضافہ ہورہا ہے۔

جس کے بعد ان ممالک میں سخت لاک ڈاؤن لگایا جاچکا ہے کاروباری سرگرمیوں کو محدود کیا گیا ہے تفریحی مقامات پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جبکہ تعلیمی اداروں کی بندش بھی عمل میں لائی گئی ہے ،اسی تناظر میں پاکستان میںمحکمہ صحت کی جانب سے ان حالات کا جائزہ لیاگیا کہ دوسری لہر کی شدت نے کس حد تک کن علاقوں کو متاثر کیا ہے اوروباء کے باعث اموات اور کیسز کتنے رپورٹ ہورہے ہیں اسی تناظر میں چند پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ بہرحال ان حالات سے نکلنے کیلئے سب سے پہلے محکمہ صحت کو زیادہ متحرک ہوکر اپنے فرائض سرانجام دینے چاہئیں جبکہ حکومتی سطح پر تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ۔

وباء کے تدارک کیلئے اس عمل کو ضروری بنایاجائے کہ ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا جائے ،عام طور پر بھی اس کا ادراک اب ہوجانا چاہئے صرف دفاتر،تعلیمی اداروں، مارکیٹ نہیں بلکہ اسے عام معمول کے مطابق ایس اوپیز کے اندر شامل کیاجانا چاہئے تاکہ دوسری لہر کی شدت سے عوام زیادہ متاثر نہ ہوں اور یہ نوبت نہ پہنچے کہ دوبارہ پورے ملک میں سخت لاک ڈاؤن کرکے تمام ترمعمولات زندگی کو مفلوج کردیاجائے جس کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑے گا کیونکہ کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے عام لوگوں پر معاشی حوالے سے انتہائی منفی اثرات پڑے تھے۔

گھروں میں فاقہ کی نوبت پہنچی تھی تو لہٰذا اس جانب زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ غریب عوام کو دوبارہ ان معاشی مشکلات کا سامنانہ کرناپڑے ۔ البتہ دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت اب بھی پاکستان میں کورونا وائرس کی شدت کم ہے اور وباء کسی حد تک کنٹرول میں ہے۔ امید ہے کہ حکومت اور عوام کے تعاون سے دوسری لہر کو شکست دینے میں کامیابی حاصل ہوگی۔