|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2021

گوادر: مقامی حکومتیں جمہوریت میں بنیادی درس گاہ کی حیثیت رکھتی ہیں جنہیں پنپنے کا فوری موقع دینا ہوگی ان خیالات کا اظہار ساؤتھ ایشیا پارٹنرشپ پاکستان، عورت پاؤنڈیشن بلوچستان کی ضلعی آفیسر، جدبہ ضلعی فورم کے ممبران، خواتیں کونسلر، سیاسی رہنماؤں، نے گوادر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر مسائل کے حل کے لیئے نمائندگان کو مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ۔

افسوس ہے کہ مقامی حکومتوں کو پنپنے کا موقع نہیں دیا گیا مقامی حکومتوں کے تینوں نظام فوجی آمروں نے ہی متعارف کرائے جنرل پرویز مشرف کی طرف سے 2001 میں جو نظام متعارف کرایاگیا ۔ اس نظام نے عوام باالخصوص خواتین ،اقلتیوں، کسانوں،اور مزدوروں کو مقامی مسائل کے حل کے لیئے مناسب نمائندگی اور پلیٹ فارم فراہم کیا گیا نہ صرف یہ بلکہ جمہوری طرز حکومت کے لیئے مقامی سطح پر منصوبہ بندی قانون سازی اور وسائل کو بروئے کار لاکر بھرپور عوامی شرکت کے لیئے قانونی جواز اور ایک بوط نظام دیا آئیں پاکستان کے تحت عوامی ضروریات اور سہولیات کے پیش نظر انتظامی امور کی نچلے سطح تک منتقلی کریں جو حکومت کی زمہداریوں میں شامل ہے ۔

ہر صوبہ اپنے قانون کو مد نظر رکھ کر مقامی حکومتوں کا نظام قائم کریں اور مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو انتظامی اور مالی اختیارات فراہم کریں تاکہ حکومتوں پر بوجھ کم کیا جاسکے ۔ بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن آف پاکستان کریگا مجوزہ ایکٹ کے یونین، ڈسٹرکٹ کونسل، میونسپل کمیٹی،میونسپل کارپوریشن،میٹرو پولیٹن کارپوریشن جن کے لیئے آبادی بالترتیب زیل ہوگی 10000 دس سے / 15000 ہزار تک ? 15 ہزار سے ایک لاکھ ایک لاکھ سے دو لاکھ تک اقلیتی ممبران کی تعداد کا 5 فیصد ہوگا خواتین کے لیئے 33 فیصد کسان اور مزدوروں کے لیئے 5 فیصد تاہم اقلیتوں، خواتین ،کسان اور مزدور بھی جنرل نشستوں پر انتخابات لڑنے کے لیئے اہل قرار دئے گئے شیڈول 5 کے تحت بتایا گیا کہ مقامی حکومتیں صوبائی حکومتوں کی ہدایات پر کام کرسکتی ہے ۔

موجودہ نظام میں عوامی شمولیت اور عوامی شراکت کے حوالے سے کئی موثر ادارے موجود ہیں جوکہ اس نظام کو جمہوری تقویت فراہم کرسکتے ہیں جیسا کہ مالیتی کمیٹیاں،مصالحتی انجمن سرفہرست ہیں۔ اس طرح موجودہ بلدیاتی حکومتوں کے نظام میں نچلی سطح پر وسائل اختیارات کی فراہمی اور منصوبہ بندیوں کو مجوزہ ایکٹ کے تحت نظرانداز کردیا گیا ہے ۔بیورو کریسی اور سرکاری ملازمین کو منتخب نمائندوں پر فوقیت دی گئی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبائی سطح پر فی الفور بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں ۔

بلدیاتی سیٹوں پر براہ راست انتخابات کرایا جائے خواتین کے کوٹے میں اضافہ کیا جائے ۔ خواتین کے انتخابات براہ راست کئے جائیں سیاسی جماعتوں کو پابند کیا جائے کہ وہ قومی اور صوبائی انتخابات کی طرح 5 فیصد خواتین نامزد کریں بلدیاتی حکومتوں میں فیصلہ سازی کے لیئے خواتین کی شراکت داری کو یقینی بنائی جائے۔ خواتین کی سیاسی اہلیت کو بہتر بنانے کے لیئے تربیتی پروگراموں کا انعقاد لازمی بنائی جائے خواتین، اقلیتوں ،معزوروں اور خواجہ سرا ووٹرز کے اندراج کو یقینی بنانے کے لیئے اقدامات کئے جائیں اور پولنگ اسٹیشنوں تک اْن کی رسائی کو یقینی بنائی جائے ۔