|

وقتِ اشاعت :   March 18 – 2021

کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس میں محکمہ زراعت، بورڈ آف ریونیو، ایکسائزاینڈٹیکسیشن اور کلچر ڈیپارٹمنٹ کی جاری اور نئی اسکیمات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ان محکمہ جات سے متعلق کانسیپٹ پیپرز برائے مالی سال 22-2021 کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ریونیو میر سلیم احمد کھوسہ، صوبائی مشیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ملک نعیم خان بازئی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری زراعت، سیکرٹری اطلاعات سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات نے زراعت، ریونیو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور کلچر کے شعبوں کے جاری ترقیاتی منصوبوں، نئی اسکیمات اور کانسیپٹ پیپرز برائے مالی سال 22-2021 کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ زراعت کے 26، توانائی کے 7، ایکسائز کے 4 جبکہ محکمہ ثقافت کے 17 کانسیپٹ پیپرز منظور کیے گئے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مارکیٹ انفرسٹرکچر، زیتون کی کاشت اور کھجور اور سیب کی پراسیسنگ اور گریڈنگ پلانٹ لگانے کے منصوبے بھی مرتب کئے جارہے ہیں، نئے بجٹ میں پیداواری شعبوں پر زیادہ فوکس کیا جا رہا ہے۔ سیاحت، معدنیات، لائیو اسٹاک اور فشریز کے شعبوں کی ترقی کے منصوبے مرتب کئے جارہے ہیں۔ وزیر اعلی نے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ میں ہر ضلع کی پروفائلنگ اور سو شیو اکنامک ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے۔

ترقیاتی منصوبے مرتب کیے جائیں۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ پیداواری شعبوں کی ترقی کے لیے جامع حکمت عملی کے تحت ترقیاتی پروگرام تشکیل دیے جائیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ آج کے دور میں ڈیٹا کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ڈیٹا اکٹھا کرکے ایک مربوط میکنزم کے تحت مفاد عامہ کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ تاکہ نہ صرف عوام ان منصوبوں کے ثمرات سے مستفید ہو بلکہ صوبے کو بھی حقیقی ترقی کی جانب گامزن کیا جا سکے۔

وزیراعلی نے ہدایت کی کہ صوبے میں ٹورزم کی ترقی اور فروغ کے لیے موجودہ ٹوریسٹ سائٹس کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بھی منصوبے تیار کئے جائیں۔دریں اثناء وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت بابر کچھ اور برج عزیز ڈیمز کے منصوبوں سے متعلق اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر پی ایچ ای نور محمد دمڑ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات، وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری پی ایچ ای، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری اطلاعات سمیت کنسلٹنٹس و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو برج عزیز اور بابر کچھ ڈیمز کے منصوبوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بابر کچھ ڈیم سبی ٹاؤن سے 35 کلومیٹر شمال میں دریائے ناڑی پر تعمیر کیا جائے گا۔ بابر کچھ ڈیم کی فزیبلٹی اسٹیڈی اور ڈیزائن سے متعلق بتایا گیا کہ ڈرافٹ فزیبلٹی رپورٹ اور پی سی ون فروری 2021 میں جمع کرا دیا گیا ہے جبکہ تفصیلی ڈیزائن رپورٹ رواں سال مئی میں جمع کرائی جائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈیم کی تعمیر سے نہ صرف آس پاس کے دیہاتوں اور کوئٹہ کو پینے کے پانی کی ضرورت کو بھی پورا کیا جا سکے گا بلکہ ڈیم میں فلڈ واٹر ذخیرہ کرنے میں مدد ملے گی۔ اس منصوبے سے 50 کیوسک پانی دستیاب ہوگا۔ اجلاس کو برج عزیز ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ سے متعلق بریفنگ بھی دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کوئٹہ سے 58 کلومیٹر شمال مغرب میں پشین لورا پر ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔

جس سے کوئٹہ کے شہریوں کی پانی کی ضرورت پوری کی جا سکے گی۔ وزیراعلی بلوچستان نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے۔ بلوچستان ڈیمز کی تعمیر کے لیے آئیڈیل صوبہ ہے۔ کیچمنٹ ایریا بہت بڑا ہے۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ پہلے مرحلے میں ڈیمز کے اسٹریکچر کی تعمیر پر فوکس کیا جائے۔

بابر کچھ ڈیم کے ڈیزائن کو ایریگیشن کو مد نظر رکھتے ہوئے بنایا جائے۔ وزیراعلی نے کہا کہ موجودہ حکومت شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت پانی کے مسئلہ کے حل کے لیے ڈیمز کی تعمیرات پر بھرپور توجہ دے رہی ہے