تربت: خاتون محتسب برائے انسداد ہراسانی صوبہ بلوچستان صابرہ اسلام ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ خواتین کو کام کی جگہوں پر ہراسگی کی روک تھام کیلئے قانون پرسختی سے عملدر آمد کیاجائے گا، اس سلسلے میں شکایات کی انکوائری کے بعد ثابت ہونے پر ملزم کو جیل اورجرمانہ کی سزاء دی جائے گی، مکران میں خواتین کی ہراسگی کے سب سے کم کیسز رپورٹ ہوئی ہیں ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کے روز کیچ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دئیے گئے۔
ٹی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، انہوں نے کہاکہ کام کی جگہوں پر خواتین کو جس ہراسگی کا سامنا ہوتاہے ان کے تدارک کیلئے 2010ء میں وفاقی سطح پر قانون سازی کی گئی تاہم صوبہ بلوچستان میں پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف وومن اِٹ ورک پلیس بل2016ء میں پاس ہوئی ہے جس کے تحت صوبائی، ڈویڑنل اور ضلعی سطح پر تمام سرکاری ونیم سرکاری اداروں میں ہراسگی سے متعلق شکایات کے اندراج کیلئے شکایتی سیل قائم کئے گئے ہیں۔
تربت میں بھی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کے چیئرمین ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرہوں گے جبکہ کیچ بارکے جاڑین دشتی ایڈووکیٹ سمیت تعلیم، صحت ودیگرمتعلقہ محکموں وشعبوں سے تعلق رکھنے والے اس کمیٹی کے ممبران ہیں، شکایتی کمیٹی ملنے والی شکایت کی انکوائری کرائے گی اور جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزادلائے گی، انہوں نے کہاکہ ہراسمنٹ کے حوالے سے لوگوں کو شعور دلانا ہے۔
اورفرسودہ روایات سے نکلنا ہوگا عورت کو کام کی جگہ پر بھی عزت واحترام ملنی چاہیے، شعور وآگہی کے سلسلے میں کوئٹہ کے تعلیمی اداروں باقاعدہ آگاہی مہم چلائی جارہی ہے جبکہ صوبہ کے دیگر علاقوں میں بھی شعور آگہی پھیلانے کیلئے کام کیاجائے گا، انہوں نے کہاکہ ہراسگی کے زیادہ تر کیسز ایجوکیشن اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں رپورٹ ہوئی ہیں جبکہ صوبہ میں سب سے کم کیسز مکران سے رپورٹ ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہاں پر ایک منفی روایت قائم ہے کہ جس کو ہراس کیاجائے پھر اسی کوموردالزام ٹھہرایا جاتاہے کہ ہراسگی کا سبب متاثرہ خاتون خود ہے کیونکہ اس نے میک اپ کی ہے یا اس طرح کے کپڑے پہنے ہیں دوپٹہ سرپر نہیں لی، برقعہ نہیں پہنا ہے وغیرہ حالانکہ ہراسمنٹ ایک بیماری ہے جو ذہن میں پنپتی ہے اس کاتعلق لباس یا میک اپ سے نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ کبھی کبھار مرد بھی خواتین کی جانب سے ہراسمنٹ کاشکارہوتا ہیں تاہم وہ اسے رپورٹ نہیں کرتے،انہوں نے کہاکہ ہماری آبادی کا47فیصد حصہ خواتین پرمشتمل ہے ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے اگر چاہتے ہیں کہ سماج ترقی کرے تو انہیں گھروں سے باہر نکالیں،انہوں نے کہاکہ وہ بطور خاتون محتسب ملازمت کی جگہوں پر ہراساں ہونے والی خواتین کے تحفظ اور حقوق کے لیے موجود قانون پر عمل درآمد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس موقع پر کیچ بار ایسوسی ایشن کے صدر ناظم الدین ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے صوبائی خاتون محتسب صابرہ اسلام کو مکران کے دورے پر ویلکم کہا اور کہاکہ ان کے دورے سے خواتین ہراسمنٹ کے حوالے سے لوگوں میں شعور وآگہی پھیلے گی، مکران ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے قائم مقام صدر شکیل احمد زامرانی ایڈووکیٹ نے کہاکہ مکران میں خواتین کے حقوق وہراسمنٹ کے تدارک کے حوالے سے خصوصی آگاہی مہم کی ضرورت ہے۔
منشیات کی بڑھتی ہوئی لعنت کی وجہ سے بھی خواتین کو پریشانی وہراسانی کا سامنا کرناپڑتاہے کیونکہ کسی گھرمیں نشہ کے عادی ایک فردکی موجودگی خواتین کیلئے کئی ایک مشکلات کاموجب بنتی ہے انہوں نے کہاکہ شکایتی سیل میں بارممبران اور سوشل ایکٹیوسٹ کولیاجائے۔
اسٹیج سیکرٹری کے فرائض کیچ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری رستم جان گچکی ایڈووکیٹ نے سرانجام دئیے جبکہ چائے پارٹی میں معروف وکلاء جاڑین دشتی ایڈووکیٹ، کہدہ عنایت دشتی ایڈووکیٹ، کہدہ لیاقت ایڈووکیٹ، خلیل رونق ایڈووکیٹ، پیرجان ایڈووکیٹ، مجید دشتی ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء شریک تھے۔