کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے جاری کردہ ایک بیان میں آج چند غنڈہ صفت عناصر جن کا انسٹیٹیوٹ میں کوئی عمل دخل نہیں کی جانب سے انسٹیٹیوٹ پر حملہ آور ہونے، اسٹاف اور سیکیورٹی اہلکاروں کو زدوکوب اور مریضوں کو ہراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اپنے انسٹیٹیوٹس ،ڈاکٹرز کمیونٹی کا دفاع کرنے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کیا جائیگا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی کے خلاف چلنے والی سازشیں پوری ڈاکٹر کمیونٹی کیخلاف چلنے والی منظم سازشوں کی ایک کھڑی ہے جسے کسی بھی صورت قابل نہیں کیا جائیگا،روزانہ کی بنیادوں پر صوبے کی غریب عوام کو مستفید کرنے والے انسٹیٹیوٹس کو ان غنڈہ صفت عناصر کے ہاتھوں کسی بھی صورت تباہ ہونے نہیں دیا جائیگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر کمیونٹی کے خلاف عرصہ دراز سے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پروپیگنڈے اور انہیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے،بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی پر حملہ آور ہونے والے عناصر کیخلاف درج ایف-آئی-آر پر فی الفور قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے بصورت دیگر اپنے انسٹیٹیوٹس کے تحفظ اور ڈاکٹر کمیونٹی کی دفاع کیلئے کسی بھی سخت احتجاجی لاء عمل سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔
چیف جسٹس بلوچستان جسٹس جمال مندوخیل واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ملوث شرپسند غنڈہ صفت عناصر کیخلاف فوری کاروائی عمل میں لائیں تاکہ صوبے کی غریب عوام کو روزانہ کی بنیادوں پر سہولیات بہم پہنچانے والے یہ انسٹیٹیوٹس اور ڈاکٹر کمیونٹی ان غنڈہ صفت عناصر کے شر سے محفوظ رہ سکیں۔
بیان میں وزیر اعلی بلوچستان، صوبائی سیکریٹری صحت سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملوث عناصر کیخلاف کاروائی عمل میں نہ لائی گئی تو آہندہ کے احتجاجی لاء عمل کی تمام تر ذمہ داری موجودہ صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔