|

وقتِ اشاعت :   March 21 – 2021

وزیر اعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ کورونا کیسز کی شرح 4.5 سے بڑھ کر 9 فیصد پر آ گئی ہے۔ کورونا صورتحال کو سنجیدہ لیا جائے۔ عوام نے احتیاط نہ کی تو صورتحال ہاتھ سے نکل جائے گی۔وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی صحت فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے اسپتالوں میں دباؤ بڑھ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے تاہم انتظامی کارروائیوں میں کمی دکھائی دے رہی ہے اور شہریوں نے ایس او پیز پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا کیسز کا دباؤ اسلام آباد، پنجاب اور پشاور میں دکھائی دے رہا ہے اور کیسز بڑھنے سے ہیلتھ سسٹم پر دباؤ آجاتا ہے۔ کورونا کیسز کی شرح 4.5 سے بڑھ کر 9 فیصد پر آگئی ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے کورونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ شہری احتیاط کریں، ماسک کا استعمال کریں اور سماجی فاصلے کو برقرار رکھیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ انتظامیہ سے اپیل ہے کورونا صورتحال کو سنجیدہ لیا جائے اور اگر احتیاط نہ کی گئی تو صورتحال ہاتھ سے نکل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں کورونا ویکسینیشن کا عمل جاری ہے۔

اور 70 سال کی عمر کے افراد قریبی سینٹر سے ویکسین لگوا سکتے ہیں۔دوسری جانب ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ پھر سے کورونا کی لہر آگئی ہے، ایک دن میں رپورٹ ہونیوالے کیسز دگنے ہورہے ہیں جبکہ کورونا کی تیسری لہر پہلے دو لہروں سے زیادہ خطرناک ہے، بلوچستان میں 1.5 فیصد کیسز رپورٹ ہورہے تھے جو کہ اب 3 فیصد ہوگیا۔ ترجمان حکومت بلوچستان کا لاک ڈائون سے متعلق کہناتھا کہ اس سے انسانی زندگی بہت متاثر ہوتی ہے۔

اس لئے فی الحال لاک ڈائون کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ، بلوچستان میں کورونا کے حوالے سے صورتحال باقی صوبوں سے بہتر ہے مگر ہم ایس او پیز کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرینگے،بلوچستان میں کورونا کے حوالے سے ویکسینیشن کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان کے تمام علاقوں میں بزرگوں کیلئے ویکسین پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں۔ ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ بلوچستان کو جو ویکسین دیا گیا ہے وہ بہت کم ہے لہذا ہمیں ویکسین کے زیادہ سے زیادہ ڈوز فراہم کئے جائیں۔بہرحال بلوچستان میں کورونا کی پہلی اور دوسری لہرکے دوران بھی لوگ زیادہ متاثر نہیں ہوئے تھے۔

جبکہ ملک کے دیگرحصوں میں کیسز اور اموات کی شرح زیادہ رہی تھی اور اب بھی صورتحال اسی طرح ہے۔ ملک کے دیگرحصوں میں جہاں کورونا کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں وہاں پر لاک ڈاؤن دوبارہ لگایاجارہا ہے ،اسمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے پابندیاں عائد کی گئی ہیں یقینا عوامی جان کی قیمت زیادہ ہے اس لئے سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں لہذا عوام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے سماجی فاصلے، سینیاٹائزر،گلوز، ماسک کا استعمال لازمی کریں تاکہ وہ اس خطرناک وباء کا شکار نہ ہوں۔

دنیا کے بیشتر ممالک ایک بار پھر کورونا وباء کا شکار ہوچکے ہیں جہاں پر صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے لاک ڈاؤن لگایاجارہا ہے ،ایک بار پھر معاشی سرگرمیاں محدود ہوتی جارہی ہیں اسی طرح تعلیمی اداروں کو بھی بند کیاجارہا ہے جس سے معمولات زندگی ایک بار پھر متاثر ہورہی ہے۔ اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کورونا وباء سے بچاؤکیلئے تمام تر حفاظتی اقدامات اٹھائیں تاکہ ملک میں دوبارہ سخت لاک ڈاؤن نہ لگانا پڑے جس کا براہ راست اثر عوام پر ہی پڑے گا ۔