کوئٹہ: چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفی کمال نے کہا کہ بلوچستان میں امن قائم کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ریاست بلوچستان کے 2 فیصد مراعات یافتہ طبقے سے ڈیل کرنے کے بجائے عوام سے براہ راست ڈیل کرئے بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہے، سیاسی جماعتیں جب تک اقتدار میں ہوتی ہیں تب تک انکو بلوچستان کے لاپتہ افراد اور انکے بے بس خاندان نظر نہیں آتے ہیں۔
لیکن جیسے ہی مسند اقتدار سے اترتے ہیں تو لاپتہ بلوچ نوجوانوں کے گھر والوں کو اسٹیج پر کھڑا کرکہ ریاست کے خلاف شیم شیم کے نعرے لگا کر خود تو چلتے بنتے ہیں لیکن بے بس خاندانوں کی زندگیاں مزید عزاب بنا جاتے ہیں۔ پاک سر زمین پارٹی الحمدللہ کراچی اور حیدرآباد کے پانچ سو سے زائد لاپتہ افراد بازیاب کروا چکی ہے لیکن ہم نے ایک بھی بازیاب فرد کیساتھ تصویر نہیں بنوائی کیونکہ ہمیں اپنے ہم وطن پیارے ہیں ۔
اور پیاروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جاتی ہیں، مشکلات میں اضافہ نہیں کیا جاتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ بلوچستان اسمبلی دنیا کی واحد اسمبلی ہے جہاں ایک رات میں وفاداریاں تبدیل ہوجاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کے عوام کی نمائندگی اسمبلیوں میں نہیں ہے، بلوچستان کو ملنے والے ہزاروں ارب روپے منتخب سرداروں، انکی اولادوں اور بیورو کریسی کی جیبوں میں چلے جاتے ہیں۔
پی ایس پی زبردست بلدیاتی نظام کے تحت اختیارات اور وسائل کو وزیر اعلیٰ ہاؤس سے نکال کر بلوچستان کے عام باشندوں تک منتقل کرنے پر یقین رکھتے ہے تاکہ دشت، صحرا اور پہاڑوں تک پانی بجلی، گیس، صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے لیے درکار وسائل اور اختیارات وہاں کے مقامی افراد تک پہنچیں، ریاست کو سمجھنا ہوگا کہ بلوچستان کے عام اور غریب عوام کو اختیارات اور وسائل دینے سے ہی امن قائم ہوگا۔
پاکستان کے دشمن کراچی اور بلوچستان میں زیادہ متحرک اس لیے ہیں کہ یہاں محرومیاں زیادہ ہیں اگر یہ محرومیاں رہیں گی تو دشمن کے وار چلتے رہیں گے، بلوچستان کے ناراض نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ ہتھیار اٹھانے سے حقوق کبھی نہیں ملتے بلکہ صرف ملک دشمنوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ ہم نے کراچی سے را کے تسلط کو اسلحہ اٹھائے بغیر ختم کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر صدر پی ایس پی کے صدر انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی، صوبائی اور ڈسٹرکٹ کے زمہ داران بھی موجود تھے۔ انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ میں جلسے کی فقید المثال کامیابی پر کوئٹہ کی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مبارکباد پیش کی۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پاک سرزمین پارٹی دو لوگوں سے شروع ہونے والی جماعت آج الحمدللہ ایک بڑی عوامی طاقت میں تبدیل ہوچکی ہے۔
پی ایس پی کا پیغام کراچی سے نکل کر پاکستان کے کونے کونے تک پھیل چکا ہے۔ آج کے جدید دور میں بلوچستان میں اسکول نہیں ہیں، 18 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، پینے کا پانی نہیں ہے جبکہ بلوچستان کی مرکزی شاہراہوں خصوصاً کراچی کوئٹہ کی مرکزی شاہراہ پر روزآنہ حادثات ہورہے ہیں جن میں کڑیل نوجوان اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔
یہ بلوچستان کی عوام پر ظلم یے۔ ہم وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کوئٹہ ہائی وے کو فوری بنیادوں پر ڈبل کیرج بنایا جائے تاکہ مائیں اپنے بچوں سے محروم نا ہوں۔