کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ مرکزی سینئر نائب صدر و سابق سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کلی عالمو میں شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھڑک بازی اور جذباتی نعروں سے قوموں کی تقدیر نہیں بلکہ ان کے ساتھ سنگین جبر وناانصافی ہے جذباتی نعرے درحقیقت شعور کو قید کرنے کے مترادف ہے۔
بدقسمتی سے بلوچ قوم کو ہمیشہ جذبات کے بھینٹ چڑھا گیا۔کوئٹہ کے عوام کو حقیقی نمائندوں کا انتخاب سیاسی شعور و فہم و فراست سے کرنا ہوگا۔ دارالخلافہ ہونے کے باوجود کوئٹہ تعمیر وترقی کے حوالے سے جمود کا شکار ہے۔جو دنیا میں واحد مثال ہوگا۔نیشنل پارٹی کوئٹہ میں شعوری سیاسی عمل کا حصہ بنانے کیلیے میدان میں ہے۔کیونکہ نیشنل پارٹی سیاست برائے سیاست نہیں سیاست برائے تعمیر و تبدیلی کے فلسفے پر عمل پیرا ہے۔
نئے شامل ہونے والوں دوستوں کو یقین دلاتے ہیں کہ نیشنل پارٹی کا سیاسی عمل و کلچر آپ کو اپنے خون میں بسا لیا گیا۔تقریب میں ٹکری کریم لانگو اور اختر لانگو نے اپنے برادری سمیت نیشنل پارٹی کی نظریہ وفکر اور قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے پارٹی میں شمولیت کی۔ٹکری کریم لانگو اور اختر لانگو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بنیادی طور پر نیشنل پارٹی کے فکر کے ساتھ رہے ہیں۔
اور اب ہم باقاعدہ نیشنل پارٹی کا حصہ ہوگئے ہیں۔اور پارٹی کو منظم و متحرک کرنے میں دن و رات ایک کرینگے۔شمولیتی تقریب میں بزرگوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔تقریب سے نیشنل پارٹی کوئٹہ کے صدر حاجی عطاء محمد بنگلزئی ممبر مرکزی کمیٹی نیاز بلوچ ٹکری حاجی اغا محمد لانگو صوبائی ترجمان علی احمد لانگو، صوبائی ریسرچ سیکرٹری عبید لاشاری۔جنرل سیکرٹری ریاض زہری نائب صدر حنیف کاکڑ،ممبر ورکنگ کمیٹی انیل مسیح بلوچ واجہ نصیر بلوچ۔
ڈاکٹر دوست محمد لانگو۔حنیف ڈان۔حاجی لونگ بلوچ شعیب لانگو سمیت دیگر نے خطاب کیا۔نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے نئے دوستوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ٹکری محمد دین لانگو نیشنل پارٹی کے اہم رہنما تھے انہوں نے بلوچ قومی جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کیا۔انکی کمی کو ان کے مقصد کو مکمل کرکے پورا کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت سنگین چیلنجز سے نبردآزما ہے۔
بلوچستان کے قومی وسائل و قومی تشخص کو سنگین خطرات ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اشرافیہ و حکمرانوں نے بلوچستان کے مفاد پرست عناصر کو ہر دور میں ملا کر بلوچستان کے قومی ساحل وسائل پر قابض ہونے کی پالیسی جاری رکھی اور بلوچ قومی تشخص و بقاء کو خطرات سے دو چار کیا۔انہوں نے کہا کہ تاریخ اس قوم کو کبھی معاف نہیں کرینگے۔جو عوامی نمائندوں کا احتساب کرنے سے قاصر رے گی۔
اس لیے بلوچ قوم کو اپنے خود پر مسلط سرکاری نام نہاد قوم پرست عناصر کا احتساب سیاسی شعور و بالیدگی سے کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی بلوچ و بلوچستان کے عوام کو سیاسی طور پر منظم و متحرک کرکے قومی حاکمیت کے حصول کو ممکن بنائے گی۔