کورونا کے بڑھتے کیسز کے باعث نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزیر اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں بتایا کہ این سی او سی نے آج ہونے والے اجلاس میں کورونا کے باعث لگائی گئی پابندیوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے مثبت کیسز کے باعث مختلف سرگرمیوں پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسلام آباد اور صوبائی انتظامیہ کو کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایس او پیزکی خلاف ورزیوں پر اسلام آباد اور صوبائی انتظامیہ کو کریک ڈاؤن کا کہا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مولانا طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین لگوانا شرعی طور پر جائز ہے۔مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہر شخص کورونا ویکسین لگوائے اور کورونا ویکسین لگوانا شرعی طور پر جائز ہے جبکہ فتویٰ کے مطابق روزے کی حالت میں بھی کورونا ویکسین لگوائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی احتیاطی تدابیر پر ہر صورت عمل ہونا چاہیے، شریعت اسلامیہ نے خودکو تکلیف سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کا حکم دیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے اپیل کی کہ مخیرحضرات کورونا ویکسین خریدکر مستحق افرادکو سہولت فراہم کریں۔کورونا وائرس کی بڑھتی تیسری لہر کی وجہ سے ایک بار پھر ملک کے بعض علاقوں میں سخت پابندیاں عائد کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے جس میں سخت لاک ڈاؤن فی الحال شامل نہیں ہے جس کی بنیادی وجہ معاشی سرگرمیوں کو متاثر نہ کرنا ہے۔ اس سے قبل بھی کورونا وباء کی دونوں لہروں کے دوران کوشش یہ کی گئی تھی کہ محدود حد تک پابندیاں لگائی جائیں تاکہ لوگوں کا روزگار متاثر نہ ہو جس طرح دنیا کے دیگر ممالک میں کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں مکمل طور پر محدود کردی گئی تھیں۔
جس کے باعث عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں گرگئی تھیں، صنعتوں سمیت دیگر معاشی شعبوں کو بند کردیا گیا تھا مگر آہستہ آہستہ ان کی بحالی شروع ہوئی لیکن اب تک مکمل طور پر معاشی سرگرمیاں بحال نہیں ہوئی ہیں جس طرح کورونا وباء سے پہلے تھیں۔ بہرحال اب کوشش یہی کی جارہی ہے کہ کورونا ویکسیئن کے عمل میں تیزی لاتے ہوئے عام لوگوں تک اس کی رسائی کوممکن بنایاجائے اور کورونا وائرس کے متعلق جو منفی تاثر پھیلایاجارہا ہے اس پر بھی علمائے کرام کی جانب سے واضح مؤقف آچکا ہے کہ شرعی طور پر ویکسیئن لگانا جائز ہے اور روزے کی حالت میں بھی ویکسین لگوایا جاسکتا ہے۔
لہٰذا عوام پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوتے ہوئے ویکسیئن کے عمل کا حصہ بنیں تاکہ لوگوں کی زندگیاں محفوظ ہوسکیں۔ بدقسمتی سے پہلے سے ہی پولیو ویکسیئن کے حوالے سے بہت سی افواہیں پھیلائی جاچکی ہیں اور اب بھی ملک کے بعض علاقوں میں والدین اپنے بچوں کو پولیو ویکسین نہیں پلاتے جس کی وجہ سے پاکستان میں پولیو کا خاتمہ نہیں ہوسکا ہے اور ہر سال پولیو کیسز سامنے آتے ہیں جس کی وجہ سے معصوم بچے عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں جو کہ ایک بہت بڑا المیہ ہے حالانکہ علمائے کرام کی جانب سے پولیو ویکسیئن کے متعلق بھی واضح پیٖغامات موجود ہیں۔
مگر بعض منفی سوچ کے حامل افراد اس حوالے سے غلط وبے بنیاد پروپیگنڈہ کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جوکہ سراسر غلط اور قابل سزاجرم ہے لہٰذا کورونا ویکسیئن اور پولیو ویکسیئن دونوں کی ویکسینیشن کے عمل میں عوام کو حصہ بننا چاہئے تاکہ ان مہلک بیماریوں کا ملک سے خاتمہ ممکن ہوسکے۔امید ہے کہ عوام منفی پروپیگنڈوں پر کان نہ دھرتے ہوئے مہلک بیماری کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔