کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ افغان سرزمین جہاں دنیا کے ہرقوم کاخون بہا ہے لوگ بندوق سے ناواقف تھے لیکن آج افغانستان دنیا میں اسلحہ کی سب سے بڑی منڈی بنادی گئی ہے یہاں جاری جنگ جو 10سال میں ختم ہوسکتی تھیں لیکن ایک غلطی کی وجہ سے 40سال سے جاری ہے،دنیا میں ہمیں اس جانور جتنی اہمیت حاصل نہیں جو دنیا کہتی ہے کہ فلاں جانور کو نہ مارو اس سے دنیا کی خوبصورتی ختم ہوگی۔
ہمارے وطن کے معدنیات پر ہمارے بچوں کا حق ہے اور اپنے حق کو چھوڑنا بے غرتی ہے،حالات ایسے بنائے گئے کہ آج پشتونوں کواپنے وجود کا خطرہ ہے پشتونوں کی جاری نسل کشی کے خاتمے کیلئے پشتونوں کو مل بیٹھ کر سوچنا ہوگا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے خیبرپشتونخوا کے ضلع کرک کے کلی عمر آباد میں چیئرمین عجب خان کی رہائش گاہ پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پرپشتونخوامیپ پشاور کے سیکرٹری حاجی انعام اللہ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ملک ریاض،شوکت ایڈووکیٹ دیگر بھی موجود تھے۔محمود خان اچکزئی نے کہاکہ عجب خان لالا ہمارے بہت پرانے ساتھی تھے ان کی خدمات یاد رکھے جائیں گے،اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں کو بھی ایک مقصد کے ساتھ دنیا میں بھیجا ہے،بحیثیت پشتون جن صورتحال کاسامنا خیبرپشتونخوا کے لوگ کررہے ہیں وہی صورتحال ہم بھی کررہے ہیں۔
ہمیں درپیش مسائل ومشکلات کیلئے مل کر بیٹھنے کی ضرورت ہے ہم نے کسی کو کوئی نقصان پہنچایاہے نہ ہی اپنے وطن کا کبھی سودا کیاہے ہم نے ہمیشہ اپنی وطن کی دفاع کی ہے آج حالات ایسے ہیں کہ ہمارے وجود کو خطرہ ہیں دنیا میں پشتونوں کی نسل کشی جاری ہے پشتونوں نے کیا کیاہے کونسی گناہ سرزد ہوئی ہے،انہوں نے کہاکہ ہمیں آپس میں مل بیٹھ کر اس مسئلے کے خاتمے کیلئے سوچنے کی ضرورت ہے۔
40سال زبان زد عام ہے کہ پشتونخوا وطن پر جنگ جاری ہے افغانستان میں جاری جنگ میں دنیا جہاں کے لوگ آئے اورکہاکہ ہم اس قوم کاساتھ دینے آئے ہیں لیکن امریکہ اور اس کے ساتھیوں نے افغانوں کے ساتھ معاہدہ کیاکہ ہم آپ کیلئے اپنے لوگ نہیں مروائیں گے اور نہ ہی انہیں آگ میں دھکیل سکتے ہیں،دنیا جہاں کے لوگ سکندر اعظم،چنگیز،عرب اور فرنگی آئے اور گئے روس کا بھی مقابلہ کیاجائیگا۔
پشتون افغان وطن کے باشندوں کو تو بندوق کا پتہ بھی نہیں تھا لیکن افغانستان دنیا جہاں کے اسلحہ کی منڈی میں تبدیل ہوگئی،دنیا جہاں سے جہاد کے نام پر جنگ لڑی گئی جس کا مرکز پاکستان بنایا گیا اگر جہاد کرنی تو پھر انہیں گروپوں میں کیوں تقسیم کیا گیا لاکھوں لوگ قتل اور لاپتہ ہوئیں،اس جنگ میں افغانستان نے وہ نقصانات برداشت کئے جس سے آج بھی افغانستان پسماندگی کاشکارہے۔
افغانستان میں وہ جنگ جو 10سال میں ختم ہوسکتاتھا لیکن ایک غلطی کی وجہ سے وہ جنگ 40سال سے زائد تک جاری ہے انہوں نے کہاکہ قرآن کریم کا حکم ہے کہ مسلمانوں میں کے دو گروپوں میں اگر لڑائی ہے تو آپ ان کے درمیان صلح کرائیں انصاف کے مطابق فیصلہ کرائیں،یہ دنیا کی واحد جنگ ہے جہاں دنیا میں ہر انسان کا خون بہا ہے ہمارا وطن دنیا جہاں کے معدنیات سے مالا مال ہے۔
ہم کسی کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے ہم ہزاروں سالوں سے اپنی بھوک پیاس کے ساتھ اپنی وطن کا دفاع کرتے ہوئے جان دیتے آئے ہیں آج بھی اس مٹی سے انسانوں ڈھانچوں کی ہڈیاں ملیں گی جنہوں نے وطن کی دفاع میں جانیں دی ہیں۔21ویں صدی ہے دنیا کہتی ہے کسی جانور کو نہ مارا جائے اس سے دنیا کی خوبصورتی ختم ہوگی لیکن ہم ایک جانور کی حیثیت نہیں رکھتے پہلے جب دنیا برائیوں کاشکار ہوتی تواللہ تعالیٰ پیغمبر بھیجتا لیکن وہ سلسلہ رک گیاہے۔
اب ہمیں نے ایک دوسرے کے ساتھ علم کاتبادلہ کرکے مسائل کاحل نکالناہے،انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے اندر سے ڈر نکالنا ہوگا پھر ہم اپنی وطن،گھر مال کی حفاظت کرسکیں گے اپنا حق چھوڑنا بے غرتی ہوگی ہمارے وطن میں موجود معدنیات پر ہمارے بچوں کا حق ہے۔