|

وقتِ اشاعت :   March 24 – 2021

حب: بلوچ عوامی موومنٹ کے مرکزی ڈپٹی آرگنازر ریس نواز علی برفت نے کہا کہ ساکران میں مقامی قبال کی اراضیات پر لینڈ مافیا کا جبری قبضہ برادشت نہیں کریں گے اور نہ ہی ساکران کیکسانوں اور زمینداروں کو تنہا چھوڑیں گے۔

ان خیالات کا اظہار وہ ساکران میں فقیر محمد بلوچ اور نواب خان رخشانی سے ملاقات کے دوران کررہے تھے۔ اس موقع BAM لسبیلہ کے ضلعی رابطہ سیکریٹری دلشاد علی شیخ اور فدا حسین شیخ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ساکران کے زرعی علاقہ کو ایک سازش کے تحت پسماندہ رکھا جارہا ہے۔ جو قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے۔

آے روز ساکران کی موروثی وجدی پشتی اراضیات کے انتقالات میں اندرون خانہ تبدیلی کرکے لینڈ مافیا کے نام درج کی جارہی ہیں۔ اور مقامی کسانوں اور زمینداروں کو ان کی جدی پشتی اراضیات سے بیدخل کیا جارہا ہے جو اہلیان ساکران کے ساتھ ظلم وزیادتی کے مترادف ہے۔ جس پر حکمران طبقہ کی خاموشی مشکوک ہے۔ BAM مزدور، کسان، ماہی گیر، گلہ بان، ریڑھی بان، دکاندار، کان کن، ڈرایور الغرض محنت کش طبقہ کی نماندہ جماعت ہے۔

جو خالصتا قوم پرستانہ بنیاد پر ملکی اقتدار میں محنت طبقہ کی شراکت اور حقیقی جمہوریت کے لیے برسرکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساکران کی حدود میں قام اٹک سیمنٹ فیکٹری میں مقامی تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو روزگار نہ دینا بھی تشویش ناک ہے۔ دوسری جانب ساکران کے بیشتر نوجوان میٹرک کے بعد انٹر کالج نہ ہونے کے باعث اپنی تعلیم کو جاری رکھنے سے بھی گریزاں ہیں۔ جو منتخب قیادت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔