خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے صدر شفیق الرحمٰن ساسولی نے بی ایس او کے نو منتخب چیئرمینخ جہانگیر منظور بلوچ و اسکے کابینہ کو بلوچ طلباء و طالبات کی حقیقی نمائندہ و متحرک تنظیم کا بیرک تھام کر زمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ نو منتخب چیئرمین جہانگیرمنظوربلوچ و اس کی کابینہ بی ایس او کو فعال کرنے میں اہم کردار اداکریں گے۔
شفیق الرحمان ساسولی نے کہاکہ طلباء قوم کا مستقبل ہیں، انکی سیاسی تربیت اور آئندہ سیاسی نظام کیلئے ضروری ہے کہ انہیں تعلیمی اداروں میں یونین سازی کا حق حاصل ہو اور انکے باقاعدہ انتخابات ہوسکیں تاکہ قبضہ گروپنگ نہ پنپ سکے۔ اس طرح ہماری قوم کو مستقبل میں ایسے باشعور لیڈر میسر آسکیں جنکی سیاسی تربیت ہوئی ہو اور جو معاشرے کی سیاست سے پہلے سے واقف اور وارِد میدان ہوں۔
انہوں نے کہاکہ یہ حقیقت ہیکہ طلباء سیاست میں اُس قسم کی گرمی یا شعلہ فشانی دیکھنے یا سننے میں نہیں آتی جو ماضی میں ہواکرتی تھی، اُس لحاظ سے دیکھاجائے تو آج طلباء سیاست دفن ہوکر رہ گیاہے۔ ایسا ماحول بنایاگیاہیکہ کسی کو سیاست سے کیا لینادینا، بس صرف نصاب کا رٹنا اور گریڈ کے حصول کا جنون۔ کسی کو یاد ہی نہیں کہ طلباء بھی سیاست کے اکھاڑے کے اہم کھلاڑی ہوا کرتے تھے۔
لمی حالات میں تغیّر و تبدیلی اور یہاں ہمیشہ آمرانہ رویوں کے باعث طلباء تنظیمیں دم توڑ گئیں اور ان کی جگہ آمریت کی گود سے نکلی نام نہاد کچھ تنظیموں نے لے لی، جنہیں اعلیٰ تعلیمی اداروں سمیت سیاسی عمل داری میں حصہ دار بنایا گیا۔جس سے یہ نقصان ہوا کہ خطے کا باشعور طبقہ سیاست سے دور ہوگیا اور بونے قسم کے لوگ سیاسی مداری کے طور پہ سامنے آگئے۔
جنہوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کیا، آمریت کی سپورٹ کے بدلے یہ مراعات لیتے رہے اور معاشرہ ترقی سے میلوں دور ہوتا گیا، جبکہ سیاسی نظام میں بھی مسلسل خرابیاں جڑ پکڑ گئیں، یہ خرابیاں کئی برس گزر جانے کے بعد اس قدر قوی اور مضبوط ہوگئیں کہ اب ہر سو چور ڈاکو، لٹیرے اور غلام ذہن سیاستدان ہی دکھائی دیتے ہیں۔ شفیق الرحمٰن ساسولی نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ طلباء سیاست کے کمزور پڑنے سے ہمارے معاشرے کو وہ قیادت نہیں مل سکتی۔
جو معاشرتی ترقی اور قومی نظام کی مضبوطی کیلئے کام کرسکیں اور تعلیمی اداروں میں ہونے والی سیاسی تربیت کو عملی میدان سیاست میں معاشرتی ترقی میں کردار ادا کرسکیں۔ کہیں پڑھا تھاکہ ’’اُس قوم کی ترقی دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی جس کے نوجوان ذمہ دار اور محنتی ہوں لیکن اگر اُس قوم کے نوجوان کاہل اور لاپروا ہوجائیں تو بربادی اس قوم کا مقدر بن جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہاکہ نوجوان کسی بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہوتے ہیں۔
جو اپنی قوم میں نئی زندگی اور انقلاب کی روح پھونکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے بیشتر قوموں کی بیداری اور ان کے انقلاب کا سہرا نوجوانوں کے سر جاتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہر انقلاب میں نوجوان طبقے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ نوجوانوں میں کام کرنے کا جذبہ اور انقلاب لانے کی امنگ ہوتی ہے۔ یہ مضبوط عزم اور بلند حوصلہ ہوتے ہیں۔ ان کی رگوں میں گرم خون اور سمندر کی سی طغیانی ہوتی ہے۔
ان کی قابلیت و ذہنی صلاحیتیں انہیں حالات کا رخ موڑ دینے، مشکلات جھیلنے کیلئے اُبھارتی رہتی ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ نوجوان نہایت سوچ سمجھ کر سیاست میں قدم رکھیں اور ایسی سیاسی جماعت یا طلباء تنظیم کا حصہ بنیں جس کا ماضی بے داغ ہو اور پارٹی قیادت قوم کے مفاد میں مثبت پالیسیوں پر عمل پیرا ہو۔