|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمانوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اپنے حق کیلئے زندہ انسانوں نے کفن پہن رکھا ہے، اساتذہ اپنے روزگار کیلئے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں ۔ خواتین اساتذہ کے مسائل سنتے اور حل کرنے کی بجائے ان کے گرد پولیس کا گھیرائو کرکے انہیں خوف و ہراس میں مبتلا کیا گیا ہے۔

مگراحتجا ج پر بیٹھے ملازمین کو ضرور کامیابی حاصل ہوگی اور وہ بھی اپنی آئندہ کی زندگی خوشحال بنائیںگے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ملازمین کی کفن پوش ریلی ، جونیئر ٹیچرزایسوسی ایشن ، گلوبل پارٹنرشپ ایجوکیشن کی خواتین اساتذہ اور جی ٹی اے آئینی کی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں جہاں حقیقی جمہوریت ہے وہاں کے نمائندے اپنے لوگوں کیلئے خوشحال زندگی کا اور اپنی آئندہ نسلوں کیلئے بہتر منصوبہ بندی کرتے ہیں مگر پاکستان میں بلوچستان ایسا صوبہ ہے جہاں کے خواتین ، بزرگ ، استاد سب ایک مشکل زندگی گزار رہے ہیں آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اپنے حق کے لئے یہاں زندہ انسانوں نے کفن پہن رکھا ہے۔

اور وہ اپنے مستقبل کیلئے نہیں بلکہ نان شبینہ کیلئے آواز بلند کررہے ہیں جوافسوسناک ہے ، ذمہ داروزیر آکر ان کے مسائل سنیں اور ان کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرتے لیکن اس کی بجائے محکمہ مواصلات کے احتجاجی ملازمین کے گرد پولیس کا گھیرائو کرکے انہیں خوف و ہراس میں مبتلا کیا گیا ہے پولیس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان کے راستے میں رکاوٹ نہ بنیں بلکہ انہیں اپنی آواز سلیکٹیڈ حکمرانوں تک پہنچانے دیں۔

تاکہ وہ انہیں بتائیں کہ ان کا مستقبل خطرے میں ہے انہوں نے کہاکہ ہر ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ لوگوں کو خوشحالی اور خوشیاں اور روزگار دئے لیکن یہاں ملازمیں اپنے حقوق کے لئے کفن پہن کر سڑکوں پر نکل رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ جہاں اساتذہ قوم کے مستقبل کے معماروں کی تعلیم کی بجائے اپنے روزگار کیلئے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں یہ افسوس کا مقام ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اساتذہ کو ان کے جائز حقوق اور مراعات ایسے دی جائیں جیسے دوسرے صوبوں میں دی جارہی ہیں ،انہوںنے کہا کہ جبراوربربریت سے صوبے کی روایات کو پامال کیا جارہاہے حکومت جبر کے ذریعے خواتین اساتذہ کا راستہ روکنے کی بجائے ان کے مسائل حل کرے ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ فتح ہمیشہ عوام اور عوامی نمائندوں کی جدوجہد کی ہوتی ہے۔

احتجا ج پر بیٹھے ملازمین کو بھی ضرور کامیابی حاصل ہوگی اور وہ بھی اپنی آئندہ کی زندگی خوشحال بنائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجی لوگوں سے مذاکرات وہ لوگ کرسکتے ہیں جن کے پاس اہلیت ، صلاحیت اوراختیار ہو اور وہ مسائل حل کرسکیں ، صوبے میں جعلی حکومت مسلط کی گئی ہے۔

جو مسائل حل نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان خود کہہ رہے ہیں کہ بلوچستان میں سینیٹ کی سیٹ 70کروڑروپے میںبکی اورپھر اسی کامیاب سینیٹر کو انہوں نے اپنی پارٹی میں شامل کرلیا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کوطبقاتی، سیاسی ومذہبی فرقہ واریت کو بھول کر اپنے حقوق کیلئے یک آوازہوکرجدوجہد کرنا ہوگی۔