کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سینٹر میر کبیر محمد شہی کے اعزاز میں نیشنل پارٹی کے سکریٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کھاکہ اس وقت ملک شدید معاشی و سیاسی بحران کی زد میں ہے ایک طرف سلیکٹیڈ حکومت کی عوام دشمن پالیسیاں ہیں پارلیمنٹ کو مفلوج کر کے بے توقیری کردیا گیا ہے عدلیہ اور میڈیا پر قدغن ہیں۔
سیاسی و نظریاتی سیاسی کارکنوں اور رہنماوں پر مختلف اداروں کے ذریعے بے تہاشاہ دباو ڈالا جارہا ہے۔ تقریب سے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی، سینٹر میر کبیر محمد شہی، حاجی عطامحمد بنگلزئی، نیاز بلوچ، ریاض زہری، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنما ابرار برکت، حنیف کاکڑ، نعیم بلوچ، سعید سمالانی، انیل بلوچ اور ملک عبدالرحمن نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر صوبائی صدر عبدالخالق بلوچ، رحمت صالح بلوچ، محراب بلوچ اور دیگر رہنما موجود تھے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے سینیٹرز نے اسلام آباد میں بلوچستان، بلوچ عوام اور پاکستان کے مفلوک الحال عوام کی ترجمانی کی ہے اور سیاست میں ثابت قدم رہے ہیں آج اسلام آباد میں ان کو اچھے ناموں سے یاد رکھا جارہا ہے۔
انھوں نے کھاکہ نیشنل پارٹی کی سیاست واضح اور دو ٹوک ہے انھوں نے میر کبیر محمد شہی کو سیاسی اور خدمات پر انھیں خراج تحسین پیش کیا۔ میر کبیر محمد شہی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کھاکہ میں ضلع کوئٹہ کے پارٹی دوستوں کا مشکور ہوں جنھوں نے میرے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کرایا انھوں نے کھاکہ میں پہلی بار ایک قومی ادارے میں پارٹی کی نمائندگی کررہا تھا۔
یہ میرے لیے یہ کام بہت مشکل تھا لیکن بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے وابستگی، نیشنل پارٹی کے قیادت میر حاصل خان بزنجو اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی رہنمائی اور میرے والد محترم کی سیاسی کمٹمنٹ نے مجھے اس مشکل کام میں سرخ روح کردیا۔ انھوں نے کھاکہ بلوچ سرزمین کے نگ و ناموس اور وسائل و اختیارات پر بلوچستان کے عوام کی حق حاکمیت کے لیے بھر جدوجہد و کوششیں کی۔
اس میں کہاں تک کامیاب رہا یہ کہنا قبل از وقت ہے لیکن کسی مرحلے پر بھی پارٹی کے سینیٹرز نے کوئی کوتائی کی اور نہ اپنے قومی فرائض سے روگردانی کی بلکہ بغیر کسی خوف و لالچ کے قومی سیاسی مفادات کا دفاع کرتے رہے اور مجھے امید ہے کہ پارٹی کے موجودہ سینیٹر اپنا یہ قومی کردار ادا کرتے رہیں گے۔سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کھاکہ موجودہ حکومت کے تین بجٹ گزر گئے لیکن ترقیاتی عمل تاحال رکھا ہوا ہے۔
امن و امان کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے۔ انھوں نے کھاکہ بلوچ و پشتون کے اراضیات پر قبضہ کیا جارہا ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔ پارٹی رہنماوں نے کھاکہ سریاب میں روڈ کی توسیع کا کام غلط حکمت عملی کی وجہ سے کھٹائی کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے سریاب میں اراضی کی مارکیٹ ویلیو 25 ہزار اسکوائر فٹ ہے لیکن حکومت نے 690 روپے اسکوائر فٹ مقرر کرکے خود مسائل پیدا کردیا ہے ۔
انھوں نے کھاکہ لوگوں کو مارکیٹ قیمت سے ڈبل ادا کیا جائے۔ انھوں نے کھاکہ کوئٹہ میں پارٹی کو اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو فعال و متحرک بنانے کی ضرورت ہے اس کے لیے بی ایس او کے نوجوان اور پارٹی کارکن اپنا کردار ادا کریں۔