|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2021

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے رہنماء وسابق صوبائی وزیررحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حقیقی عوامی نمائندوںکاراستہ روک کر نام نہادلوگوں کو مسلط کیاگیا جس کی وجہ سے آج مسائل کاانبارلگ گیا ہے یہ انتہائی شرم کامقا م ہے کہ ہماری مائیں اوربہنیں سڑکوں پرسراپااحتجاج ہیں مگران قابض حکمرانوں کو ان کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

اپوزیشن اراکین اس مسئلے پر بات چیت کررہے ہیںجوخوش آئندہے اراکین اسمبلی سے بات کرکے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریںگے، عدالت عالیہ بلوچستان ے اپیل کرتے ہیں کہ خواتین پر ظلم وتشددکرکے ان سرسے دوپٹہ چھیننے کے واقعے کاوہ سوموٹونوٹس لے کرذمہ داروں کیخلاف کاررروائی کے احکامات جاری کرے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے ۔

بدھ کے روزکوئٹہ پریس کلب کے سامنے گلوبل پارٹنرشپ فارایجوکیشن کے احتجاجی کیمپ میں اظہاریکجہتی کے موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نینشل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری خیرجان بلوچ، حمیداللہ کاکڑودیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ سابق صوبائی وزیررحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی لوگوں کی حکومت نہیں بلکہ 2018کے انتخابات میں نام نہادعوامی نمائندوں کو ڈنڈے کے زورپراقتدارمیں لایاگیا۔

تاکہ بلوچستان میں پسماندگی اورغربت ختم نہ ہواورلوگ مزیدمسائل میں پھنس جائیں انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے اپنے دوراقتدارمیں ہزاروں لوگوں کو روززگارفراہم کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سینکڑوں اسکول بندجبکہ متعدداسکولوں میں شیلٹرتک نہیں ہے حکومت کوچاہئے تھاکہ وہ تعلیمی پسماندگی کے خاتمے کیلئے اسکولوں کو فعال بناکراساتذہ بھرتی کرتے مگریہ امرباعث تشویش ہے کہ وہ پہلے سے موجوداساتذہ کی راہ یں رکاوٹیں کھڑی کرکے انہیں ملازمتوں سے برطرف کررہے ہیں۔