اسلام آباد: نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن سمیت بارہ انکوائریز کی منظوری دیدی ۔قومی احتساب بیورو (نیب)کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں۔
جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کر نے پر سختی سے یقین رکھتا ہے،نیب کی تمام انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی جاتی ہیں جوحتمی نہیں ہوتیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعدمزید تحقیقات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں 12 انکوائریز کی منظوری دی گئی۔جن میں حفیظ الرحمان سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور دیگر،راشد علی اترو،سید مسعود حسین شاہ،نسرین کامران،سجاول سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ حکومت سندھ،عبدالحفیظ اور دیگر،فضل امین شاہ،مقبول احمد لہڑی سابق سٹی ناظم کوئٹہ سابق چیئرمین کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر۔
صدام باذئی ایریگیشن اینڈ پاور ڈیپارٹمنٹ حکومت بلوچستان،صالح محمد پلان انٹرنیشنل (این جی او)، سعید احمد پراپرائٹر جی این ایس ٹریڈرز،عابد سولانگو اکاؤنٹنٹ پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ اور دیگر،عبد الغفار پراپرائٹرراؤ اینڈ رانا بلڈرزاینڈ ڈویلپرز سکھر کے خلاف انکواری کی منظوری شامل ہے۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین (ر) جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔
جس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے سرجری وقت کی اہم ضرورت ہے،بڑی مچھلیوں کے خلاف میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اورکرپشن فری پاکستا ن نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر قانون کے مطابق عمل پیرا ہے۔ نیب انسداد بدعنوانی کا قومی ادادرہ ہے۔
نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔نیب نے اپنے قیام سے اب تک 714 ارب روپے موجودہ قیادت کے دور میں 487ارب روپے بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں جبکہ نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے نیب تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کسی دباؤ، دھمکی اور پریشر کی پرواہ کئے بغیر ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض دیتا رہے گا۔نیب کا ایسے تمام افراد کو مشورہ ہے کہ نیب پر بلاجواز تنقید کرنے کی بجائے اپنا وقت اپنے خلاف معزز احتساب عدالتوں میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر وائر ریفرنسز کے دفاع میں خرچ کریں۔
جہا ں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے سراہا خصوصاََ َ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے،جو نیب کیلئے اعزاز ہے۔