|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے لاپتہ افراد کی فوری بازیابی او ران کے اہلخانہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ، وزیراعظم نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں مگر نئے پاکستان میں بلوچستان کے لئے سب کچھ پرانا ہے ۔

کسی کو گمنا م رکھنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے صوبے کے لوگ بیس سال سے اپنے پیاروں کی راہ تک رہے ہیں بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے آئینی ، قانونی اور اخلاقی راستہ تلاش کیا جائے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے ورثاء اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام خضدار سے لاپتہ مشتاق بلوچ،کبیر بلوچ،عطاء اللہ بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم احتجاجی کیمپس کے دورے۔

کے موقع خطاب اورمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوے کیا۔ اس موقع پر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہاکہ گزشتہ 12 سالوں سے کوئٹہ پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے اہلخانہ ملکی اداروں اور انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والوں کی توجہ اپنے پیاروں کی گمشدگیوں کی جانب مبذوال کرارہے ہیں اورمسلسل اس امید کیساتھ احتجاج پر بیٹھے ہیں کہ کہیں نہ کہیں مقتدرہ قوتیں ، حکومت اور عدلیہ ان کی داد رسی کریں گے۔

آج اس کیمپ کے توسط سے میں وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر ان کے پاس اختیار ہے اور وہ بلوچستان کے لوگوں کو اس فیڈریشن کا حصہ سمجھتے ہیں تو لاپتہ افراد کے خاندانوں کی آواز سنیں ان کے اس تکلیف کو محسوس کریں اور اپنا وہ وعدہ پورا کریں جو انہوں نے کچھ عرصہ قبل لاپتہ افراد کے خاندانوں سے کیا تھا۔ انہوںنے کہا کہ اگر سابق حکمرانوں میں لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کی اہلیت یا اختیار نہیں تھا ۔

مگر موجودہ وزیراعظم نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں اور اس نئے پاکستان میں بلوچستان کیلئے سب کچھ پرانا ہے اس کو بھی نیا کریں تاکہ یہ جو بچے سیاسی کارکن مسلسل کئی سالوں سے سے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاج پر بیٹھے ہیں انہیں خوشیاں میسر آئیں اور عام بلوچستانی اور وفاق کے درمیان موجود دوریوں کا خاتمہ ہوسکے انہوںنے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ اس وقت ملک کا سب سے اہم ترین اور سنگین مسئلہ ہے۔

جو فوری حل ہونا چاہئے اور لاپتہ افراد جس ظلم اور جبر کا شکار ہوئے ہیںریاست کی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان سے معذر ت کرکے اس کا ازالہ کرے ، تاکہ یہ دیرینہ مسئلہ جس سے پورا بلوچستان غمگین ہے یہ حل ہوسکے انہوںنے کہا کہ صوبے میں ایسے بھی خاندان ہیں جو بیس سال سے اپنے پیاروں کا انتظار کررہے ہیںاگر ملک میں آئین قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی ہے۔

تو لاپتہ افراد کا ٹرائل آئین کے مطابق کیا جا ئے۔لاپتہ افراد کے اہلخانہ روزانہ دروازے کو تکتے ہیں کہ کب ان کے بچے واپس لوٹ کر آئیں گے اس مسئلہ کو حل کرکے لاپتہ افرادکو منظر پر لایا جائے اور ان کے اہلخانہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو بین الاقوامی اصوں قوانین اورجنیوا کے چارٹر کے تحت یہ موقع دیا جائے کہ وہ عدالت میں پیش ہوکر اپنے رشتہ داروں سے ملیں۔

اور اپنا کیس بھی لڑیں اگر اس سرزمین کے بچے سیاسی کارکنوں کا کوئی جرم ہوگا تو پوری دنیا دیکھے گی اور اگر جرم ثابت نہیں ہوتا توگمنام رکھنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے قانونی آئینی اور اخلاقی راستہ تلاش کیا جائے۔