|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2021

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمانوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ سیاست سید یوسف رضاگیلانی کی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں شکست کی وجہ بنی ، کوئٹہ کے این اے 265 پر عدالتی فیصلہ آنے کے بعد اگر سیاسی جماعتیں پہلے روز ڈپٹی اسپیکر کی سربراہی میں اسمبلی میں بیٹھنے سے انکار کرتیں تو دونوں ایوانوں میں انہیں یہ دن دیکھنے نہیں پڑتے۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز شہید نواب غوث بخش رئیسانی ہاکی اسٹیڈیم کے دورے کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ میر لشکری خان رئیسانی نے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں شکست پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں ایک بڑی سیاسی شخصیت کی ایک غیر سیاسی شخص کے سامنے الیکشن میں شکست سیاسی کارکنوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ سیاست سید یوسف رضا گیلانی کی شکست کی وجہ بنی جب سیاسی جماعتیں اور سیاسی اتحاد سلیکٹڈ سیاست کریں گے توانہیں ایسے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

سلیکٹڈ سیاست سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے میاں رضاربانی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ میاں رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کی بجائے ایک غیر سیاسی شخص کو چیئرمین سینیٹ بنایا گیاجس نے آج سید یوسف رضا گیلانی کو شکست دی ۔انہوں نے کہا کہ سید یوسف رضا گیلانی کی شکست سے زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ ملک کے سابق وزیراعظم اور ایک منجھے ہوئے سیاسی کارکن ایوان بالا میں ایک غیر سیاسی شخص کے سامنے کھڑے ہوکر انہیں چیئرمین سینیٹ کہیں گے ،اگر سیاسی جماعتیں سیاست کے میدان میں مفادات کو ترجیح نہ دیتے توانہیں یہ دن دیکھنا نہیں پڑتا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ2018کے انتخابات میں کوئٹہ کے حلقے این اے 265سے ایک جعلی شخص کو منتخب کراکے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی بنایا گیا ہے جسے بلوچستان ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے نااہل قرار دیتے ہوئے حلقہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا مگر افسوس عدالت عالیہ کے فیصلے کیخلاف دائر درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور کیس کا فیصلہ نہیں ہورہا ہے اور سیاسی جماعتیں آج بھی ایوان میں ایک جعلی شخص کے سامنے مصالحت اختیار کرتے ہوئے کھڑے ہوکر اسے جناب اسپیکر کہہ کر پکارتی ہیں۔

جس روز الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ آیا اگر اس دن سیاسی جماعتیں این اے 265 میں ہونے والے دھاندلی کے مسئلہ کو اٹھاکر ایوان کے اندر اور باہر اس پر احتجاج کرتے ہوئے جعلی ڈپٹی اسپیکر کی سربراہی میں اسمبلی میں بیٹھنے سے انکار کرتیں تو آج سید یوسف رضاگیلانی کیساتھ ہاتھ نہ ہوتا ۔