|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2021

کوئٹہ: اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ ہم عوامی نمائندے لوگوں کے مسائل حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے، تشدد سے مسائل حل نہیں ہوتے، خواتین اساتذہ پر تشدد قابل مذمت ہے۔

لوگ مجبورا احتجاج کا راستہ اپنا لیتے ہیں پولیس پرامن احتجاجی مظاہرین پر تشدد سے گریز کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا اور آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر رائے سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اسپیکر نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے برطرف 361 اور بی ڈی اے کے ملازمین کے حوالے سے چیف سیکرٹری سے گفتگو کی۔

اسپیکر نے چیف سیکرٹری سے استدعا کی کہ برطرف ملازمین کی بحالی کے لئے کو ئی راستہ نکالا جائے ۔ ملازمین کی عمریں اپنی بالائی حد کو پہنچ چکی ہے ۔ اب یہ کئی اور کام نہیں کر سکتے۔اگر ملازمین کی خاطر نہیں تو کم از کم انکے بچوں کی خاطر انھیں بحال کیا جائے ان ملازمین نے محکمہ میں دس سال اپنی خدمات سرانجام دی ہے لہذا دس سال کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملازمین کو بحال کیا جائے۔

میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بطور چیف سیکرٹری آپ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے انکے بحالی کے لئے کوئی راستہ نکالے۔ اب جب گلوبل پارٹنرشپ کے اساتذہ کو بحال ہی کرنا تھا تو انکو احتجاج کرنے پر کیوں مجبور کیا گیا ۔ہم لوگوں کے نمائندہ ہیں ہمیں لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا ہے ۔اسپیکر نے کہا کہ وفاق کا بلوچستان پر احسان ہو گا۔

اگر بلوچستان کے روڈ دو رویہ ہو۔ مین شاہراہوں پر اسپیڈ بریکرز سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ ہے۔ مین شاہراہوں پر لیویز اور ایف سی کی اگر چیک پوسٹ نہیں ہے تو ان پر بنے ہوئے اسپیڈ بریکرز کو ختم کیا جائے۔ مین شاہراہوں پر ٹریکٹر اور اس جیسی دیگر گاڑیوں کے بیک لائٹس نہیں ہوتے۔ بطور چیف سیکرٹری آپ اس جانب بھی توجہ دیں ۔ چیف سیکرٹری نے اسپیکر کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ تمام سیکرٹریز کو بلا کر اس مسلے پر بات کرونگا۔

دوسری جانب آئی جی بلوچستان محمد طاہر رائے نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں امن و امان کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں اسپیکر نے آئی جی بلوچستان کو کہا کہ صوبے میں احتجاج کرنے والے لوگ مجبور ہو کر سڑکوں پر آتے ہیں انھوں نے کہا کہ ایسے لوگوں پر تشدد کرنے سے اجتناب کیا جائے۔اگر کوئی شہری قانون کو ہاتھ میں نہیں لیتا تو انکو نہیں اکسایا جائے کہ وہ تشدد کرنے پر مجبور ہو۔

اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے والی خواتین اساتذہ پر تشدد قابل مذمت ہے۔ سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے لوگ جب سڑکوں پر آتے ہیں ان پر تشدد کے بعد انکے مسلہ کیوں حل کئیے جاتے ہیں ۔ اسپیکر نے کہا ہمارے بہت سی کمزوریاں ہے بروقت فیصلہ نہ کرنے کی وجہ سے یہ لوگ باہر آتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں اسپیکر نے کہا کہ دو ایسے محکمے ہے جن کو ہماری بہت ضرورت ہے۔

ان میں سے ایک پولیس ہے جو کم معاوضہ پر ہماری دفاع دن رات کرتے ہیں دوسرا اساتذہ کرام ہے جن کی خدمات کی وجہ سے مستقبل کے معمار بنتے ہیں ۔ملاقات میں آئی جی بلوچستان نے کہا کہ ہماری ہر وقت کوشش ہو گی کہ احتجاج کرنے والے لوگوں کو پرامن احتجاج کرنے سے نہ روکے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے نوجوانوں کے لئے 1800 ملازمتیں مشتہر کی ہے۔ مکران بیلٹ کے جوانوں کے لئے کوسٹل ہائی وے میں 1000 ملازمتیں جلد مشتہر کریں گے ۔