|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2021

مستونگ: بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے زیراہتمام پارٹی کے سابق ضلعی صدر شہیدنوراللہ بلوچ ومرحوم ماما عبدالصمد کرد کی برسی کے مناسبت سیتعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیاجس کے مہمان خاص پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر ایم پی اے ملک نصیر احمد شاہوانی جبکہ اعزازی مہمان بی ایس او کے نومنتخب چیئرمین جھانگیر منظور بلوچ تھیریفرنس کی صدارت پارٹی کے شہید ومرحوم رہنماوں کی تصویر سے کرائی گئی۔

تعزیتی ریفرنس س پارٹی کے مرکزی فناس سیکرٹری وایم پی ایملک نصیراحمد شاہوانی بی ایس او کے مرکزی چیئرمین جھانگیر منظور بلوچ ضلعی صدرحاجی نزر محمد ابابکی سینٹرل کمیٹی کے رکن ملک عبدالرحمن خواجہ خیل جاویدبلوچ سینئر نائب صدر اورنگزیب قمبرانی جنرل سیکرٹری جمیل بلوچ نائب صدر میر جنگی خان سرپرہ ڈپٹی جنرل سیکرٹری قدیر بلوچ ضلعی خواتین سیکرٹری آسماء منظور بلوچ،بی ایس او کینومنتخب سینٹرل کمیٹی کے رکن و ضلعی صدر آغا عدنان شاہ۔

بلوچ سابقہ سینٹرل کمیٹی کے رکن وسابقہ ضلعی صدرمیر عبداللہ جان مینگل،ودیگر رہنماوں میں بسمل بلوچ شہید نوراللہ بلوچ کے فرزند ثناء نور بلوچ مرحوم ماما عبدالصمد کردکے فرزندفہیم بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوِے کہا کہ پارٹی رہنماوں کے سماجی وسماجی خدمات اور پارٹی کے لیے مثالی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے ناقابل فراموش لازوال قربانیوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہید نوراللہ بلوچ اور مرحوم ماما عبدالصمد کرد کے مستونگ کے عوام کیلئے سیاسی ،قبائلی ،سماجی خدمات اور جدوجہد ناقابل فراموش ہے۔

انہوں نے ہمیشہ اپنے ڈسٹرکٹ میں تعلیم کھیل زمینداری کے شعبے کو فروغ دینے اور علاقے میں امن آشتی کو برقرار رکھنے ،قبائلی رنجشوں کے خاتمے کیلئے عملی اور اہم کردار ادا کیا ان کے سیاسی جدوجہد اور قربانیاں علاقے کے سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں کیلئے مشعل راہ کی اہمیت رکھتے ہیں وہ نہایت ہی مخلص ایماندار دور اندیش سیاسی رہنماوں کی حیثیت رکھتے تھیجن کی قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کیاجاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ بی این پی سیاسی کارکنوں اور ان اکابرین کی نمائندہ جماعت ہے کہ جنہوں نے اپنے پوری زندگیاں قومی حقوق کے حصول کیلئے سیاسی ،جمہوری جدوجہد کرتے ہوئے گزاری اور اس کی پاداش میں انہوں نے مختلف اوقات میں مشکلات کاسامنا کرتے ہوئے اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہیں اور ناانصافیوں مظالم اور قومی حقوق کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے سیسہ پلائی دیوار کاکرداراداکرتے رہیں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آج بلوچستان کے کونے کونے میں پارٹی کی اصولی موقف قربانیوں اور جدوجہد کو قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے یہاں کے باشعور عوام پارٹی کو اپنے حقوق کی علمبردار اور مشکلات کی نجات دہندہ جماعت سمجھتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ عظیم بلوچ بزرگ سیاسی رہنماء سردارعطاء اللہ خان مینگل کی معتبرانہ رہبری اور سرداراخترجان مینگل کی قیادت میں پارٹی نے کبھی بھی یہاں کے عوام کی ارمانوں۔

احساسات اور قربانیوں کو زائل کرنے کی بجائے انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اصولوں پر سودے بازی نہیں کییئیسردار اختر جان مینگل بلوچستان کی وہ واحد سیاسی لیڈر ہیں جو کہ سب سے پہلے پارلیمنٹ میں بلوچستان کے لاپتہ افراد اور ساحل وسائل کے لیئے آواز بلند کیئے جو کہ ستر 70سالوں سیآج تک کسی سیاسی لیڈر نے اس انداز سیپارلیمنٹ میں بلوچستان کے عوام کیلیئے آواز اس طرح نہیں اٹھایا ۔

قائد بلوچستان نیشنل پارٹی کی باری اکثریت سے اسمبلیوں میں ہونے کے باوجود بلوچستان لاپتہ افراداور ساحل وسائل کی کے حفاظت کے خاطر اقتدار ٹھوکر ماردیں کیونکہ ہمارے جدوجہد کا مقصد اپنے قومی شناخت ،وطن کی ایک ایک انچ کی دفاع اور اپنے علاقے کی ترقی وخوشحالی ہمارے پروگرام کا اولین ہدف ہے اس مقصد کے حصول کیلئے گروہی ذاتی ،وقتی مفادات پارٹی کی جدوجہد کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتی ۔

انہوں نے کہا بلوچستان کے نام پرسی پیک کیلیئے عالمی دنیا سے فنڈ بٹورکر ریاست سارا فنڈ پنجاب کے شہر لاہور وگجرانوالہ میں ترقیاتی کام کروارہا ہیں جبکہ سی پیک بلوچستان سے گزرتا ہوا چین بارڈر کو پہچتا ہیں لیکن بلوچستان کے عوام بھوک کے ماریں اپنے لخت وجگر بچوں تک بھیجنے پراور نوجوان بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کررہیں ہے۔

آئے روز انٹرنیشنل سنگل روڈوں کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ہورہا بلوچستان کے ہر گھر سے ہمارے قیمتء اثاثے ڈاکٹرزز،پروفیسرز،انجینئرز،پروفیسر،علماء کرام انہی سنگل روڈ کے وجہ روڈ پر زیادہ رش ہونے کی وجہ سے جام شہادت نوش کرکے ہم سے جدا ہورہیں ہے لیکن ریاست کو ہمارا کوئی پرواہ نہیں وہ صرف ہمارے معدنیات،وگوادر اور سوئء گیس انکو نظر آتا ہیں ۔

اور ملک کے دوسرے صوبوں میں سی پیک کے نام پر 2000ہزارفٹ سے زیادہ کا موٹروے بنایا گیا ہیں جو کہ دو قومی نظریہ پر ہم بلوچستان نیشنل پارٹی کبھی بھی خاموشی اختیار نہیں کریں گی آخر میں بلوچستان کے تمام شہداء کے لیئے دعائے مغفرت بھی کیا گیا۔