کوئٹہ: بلوچستان کے سیاسی و قبائلی رہنماؤں ، قبائلی عمائدین اور وکلاء نمائندوں نے کہا ہے کہ قبائل کی آباؤ اجداد کی جدی پشتی زمینوں پر قبضہ سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے روایات ، سماجی و اخلاقی ، معاشرتی رشتوں میں بگاڑ اور دوریاں پیدا کرنے کے لئے لینڈ مافیا دانستہ طور پر مقامی قبائل کی جدی پشتی آباؤ اجداد کی زمینوں پر کرپٹ تحصیل سیٹلمنٹ اہلکاروں کے ساتھ مل کر قبضہ کررہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار سابق صوبائی وزیر پشونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء نواب ایاز خان جوگیزئی ، بی این پی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ، ملک عبدالولی کاکڑ ، نیشنل پارٹی کے رہنماء سابق صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی ، خیر جان بلوچ ، پیپلز پارٹی کے رہنماء بسم اللہ خان کاکڑ ، جماعت اسلامی کے سابق صوبائی امیر عبدالمتین اخونذادہ ، سابق سینیٹر حسین بخش بنگلزئی ، اقبال کاسی ایڈووکیٹ ، سید حبیب اللہ شاہ چشتی ۔
اکرم خان خلجی ، اے این پی کے حضرت افغان ، عبدالمالک کاکڑ سمیت دیگر نے ہفتہ کونواں کلی میں شہید صحبت خان کے چہلم کے موقع پر منعقدہ جرگہ سے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جرگہ میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی ، رکن اسمبلی احمد نواز بلوچ ، سابق اسپیکر عنایت اللہ بازئی ، ملک عنایت اللہ کاسی ، انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ۔
شمس حمزہ زئی ، پی ٹی آئی کے ملک فیصل کاکڑ ، سمیت سیاسی و قبائلی عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے شہید محبت خان کاکڑ کو ان کی جرات ، بہادری اور لینڈ مافیا کیخلاف مزاحمت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانی سے اب کوئی کسی کی زمین پر قبضہ کرنے کی جرات نہیں کریگا،انہوں نے کہاکہ شہید محبت خان کاکڑ کی شہادت کے بعد اب تک حکومتی اقدامات مایوس کن ہیں۔
قاتل اب تک گرفتار نہیں ہوئے۔ مقررین نے کہا کہ بدقسمتی سے آج بعض قوتیں ہماری قومی اقدار ، سیاسی نظام اور شاندار ماضی کی روایات پر حملہ آور ہیں حقیقی نمائندوں کو پارلیمنٹ سے دور رکھا جارہا ہے سلیکٹڈ حکومت اور اسمبلیاں وجود میں لائی گئی ہیں مصنوعی قیادت کو آگے لایا جارہا ہے سیاست کے بعد اب قبائلی نظام میں بھی مداخلت عروج پر ہے۔
اس سب کا مقصد عوام کے اقتدار اور حق حاکمیت کو چھیننا ہے جدی پشتی اراضی پر قبضہ کیا جارہا سازش کے تحت جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرکے انہیں زمینوں پر قبضے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے بلوچستان کی تمام اراضی یہاں کے قبائل اور عوام کی ملکیت ہے ہم ہزاروں سالوں سے اپنی زمین کے مالک ہیں اگر سرکار کو کسی بھی منصوبے کیلئے اراضی کی ضرورت ہے تو مارکیٹ ریٹ کے مطابق ان کا معاوضہ ادا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور متعلقہ حکام کی جانب سے غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کے لئے اقدامات نہ اٹھانے کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں ، اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو قبائل اپنی جدی پشتی زمینوں کا تحفظ کرنے کے لئے خود لائحہ عمل طے کریں گے ، حکمران ہوش کے ناخن لیں تاکہ بلوچستان کے پرامن ماحول کو برقرار رکھا جاسکے۔
ایسے میں ضلعی انتظامیہ کیاقدامات اور بعض حلقوں کی جانب سے لینڈ مافیا کی پشت پناہی انتہائی غیر یقینی صورتحال اور قبائل کے درمیان عداوتوں کا موجب بن رہا ہے۔ موجودہ حالات میں زمینوں کے حوالے سے قبائل کے درمیان تصادم کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔
حکومت اور ارباب اختیار سمیت انتظامیہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ حالات کشیدگی کا باعث بنیں گے اور خون خرابہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جو سب کچھ ہورہا ہے یہ کسی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں لینڈ مافیا کو حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے تقویت مل رہی ہے، قبائل کی جدی پشت اراضی پر لینڈ مافیا کی جانب سے قبضے کی وجہ سے اپنی ہی زمینوں کے مالکان کی قتل و غارت گری جاری ہے۔
جس کی وجہ سے عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور قبائل کو اپنی ہی زمینوں کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں قربان کرنا پڑ رہی ہیں۔ حکومت کو اپنا اختیار اور اثرورسوخ استعمال کرنا ہوگا تاکہ قبائل میں لینڈ مافیا کے حوالے سے پائی جانے والی تشویش دور ہوسکے۔ مقررین نے کہا کہ لینڈمافیا میں شامل قبضہ گیر گروپ یا فرد کا تعلق کسی بھی قبیلے سے نہیں۔
کیونکہ یہاں آباد قبائل کی تاریخ رہی ہے کہ انہوں نے ہمیشہ ہرقسم کے حالات میں ایک دوسرے کے مدد گار اور معاون رہے ہیں جرگہ میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے فیصلے کیے گئے اور کہا گیا کہ اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور قبائل کو اس مسئلے سے چھٹکارا نہ دلایا تو قبائل اپنی جدی پشتی آباؤ اجداد کی زمینوں کا خود تحفظ کریں گے۔بعد ازاں جرگہ کے شرکاء کے اعزاز میں ملک عبدالخالق کاکڑ کی جانب سے ظہرانہ دیا گیا۔