|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2021

مستونگ: نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر نواز بلوچ تحصیل صدر نثار مشوانی و سابق ناظم میر سکندر خان ملازئی سے زمیندار ورکرز کمیٹی کے سربراہ حاجی راوات خان رئیسانی کی قیادت میں زمینداروں کی وفد نیشنل پارٹی کے ضلعی سیکریٹریٹ میں ملاقات کر کے 30 مارچ کو زمیندار ورکرز کمیٹی کی جانب سے بجلی کی 21 گھنٹوں کی طویل ترین لوڈشیڈنگ کے خلاف پہہ جام ہڑتال زمینداروں کو درپیش مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے حمایت کی اپیل کر دیا۔

انھوں نے کہا کہ کیسکو کی جانب سیضلع مستونگ کے نواحی علاقوں کردگاپ دشت کھڈکوچہ کانک پیچپائی سورگز غنجہ ڈھوری کانک شیرین آب سمیت دیگر علاقوں کے گھریلو اور زرعی فیڈرز پر بجلی کی روزانہ 21 گھنٹوں کی طویل ترین لوڈشڈنگ سے زمینداروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

کروڑوں کی فصلیں اور باغات پانی کی عدم دستیابی کے باعث خشک ہو رہے ہے۔بلوں کی بروقت ادائیگی کے باوجود کیسکو دانستہ طور پر زمینداروں کو بجلی فراہم نیں کر رہے ہیں۔جسکی وجہ سے زمیندار ورکرز کمیٹی نے 30 مارچ کو مستونگ سمیت صوبے بھر میں پہہ جام ہڑتال کی کال دی ہے۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر نواز بلوچ نے کیسکو کی اس عوام دشمن اور زمیندار کش اقدام کو ناقابل برداشت عمل قرار دیتے ہوئے زمیندار ورکز کمیٹی و زمینداروں کی جانب سے احتجاجی کال و پہہ جام ہڑتال کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ زمینداروں کو نیشنل پارٹی کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی آپس میں ملی بھگت اور منظم منصوبہ بندی کے تحت بلوچستان میں زرعت کے شعبے کو مکمل طور پر تباہ کر کے صوبے کو ریگستان میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ باپ کی کٹپتلی حکومت اور کیسکو کی اس ظالمانہ اور بلوچ کش اقدام پر سلکٹڈ وزیر اعلی اور وزرا کی مجرمانہ خاموشی اس بات کی عکاسی کرتے ہے کہ ان کو زمینداروں اور یہاں کے عوام کی مسائل کے حل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

ماسوائے ترقیاتی اسکیمات سے کمشن و کرپشن وصول کرنے اور چیک پوسٹوں سے بھتہ بٹورنے کے۔نواز بلوچ نے کہا کہ مستونگ کے درجنوں زرعی اور گھریلو فیڈرز پر بجلی کے 21 گھنٹوں کی طویل ترین لوڈشیڈنگ کا فیصلہ عوام اور زمیندار برادری کے زخموں پر نمک چھڑکنے بلکہ ان پر خودکش حملے کے مترادف ہے۔جیسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ یہاں 80 فیصد لوگوں کی زریعیہ معاش آمدن زراعت کے شعبے سے وابسطہ ہے۔جبکہ زمیندار طبقہ پہلے سے ہی کیسکو کے 16 سے 18 گھنٹوں کی اعلانیہ و غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ وولٹیج میں کمی و بیشی اور بار بار کی ٹرپنگ کے ہاتھوں سخت مشکلات سے دوچار تھے۔جبکہ گزشتہ سال طوفانی بارشوں و ڑالہ باری اور ٹڈی دل کے حملوں نے زمینداروں کی کمر توڑ دی تھی اب رہی سہی کسر کیسکو کی اس ظالمانہ فیصلے نے پوری کر دی ہے۔