یہ بات اب عام ہوچکی ہے۔ بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہر کسی کی زبان پر اب ایک ہی بات ہے کہ حکومت بلوچستان کھیلوں کے فروغ کے لیے جو اقدامات اٹھا رہی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے وہاں کے نوجوانان اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
نوجوان ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند ہوگا تو معاشرہ بھی پروان چڑھے گا۔ نوجوانوں کو صحت مند تفریح فراہم کرنا جس سے ان کی ذہنی اور جسمانی نشونما ہو یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ بلوچستان حکومت یہ ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔ بلوچستان کے ہر ضلع میں ایک اسپورٹس کمپلیکس ہر تحصیل میں فٹسال کا گراؤنڈ اور دیگر کھیلوں کے میدان تعمیر کیے جا رہے ہیں اور ان میں نہ صرف مردوں کے لیے سہولیات فراہم کی گئی ہیں بلکہ خواتین کے لیے علیحدہ سے کھیلنے کی جگہ بھی فراہم کی گئی ہے۔
کوئٹہ میں خواتین کے کھیلوں کے فروغ کے لیے انتہائی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ محکمہ کھیل و امور نوجوانان بلوچستان نے اپنی بلوچستان کرکٹ اکیڈمی جو کہ صرف مردوں کے لیے مختص تھی سیکریٹری اسپورٹس عمران گچکی اور ڈائریکٹر جنرل کھیل دورا بلوچ نے خواتین کے بھرپور اصرار پر یہاں تین گھنٹوں کے لیے خواتین کو پریکٹس کا موقع دیا۔ جن کی تعداد گیارہ کے قریب تھی بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ایک ٹیم کی کھلاڑی بھی پوری نہ تھیں۔
پھر اس کرکٹ اکیڈمی پرائیویٹ طور پر ایک خاتون کو ان خواتین کے لئے کرکٹ کی کوچنگ کے لیے مقرر کیا گیا۔ اور محکمے کے افسران کے زیر نگرانی آٹھ ماہ قبل اس اکیڈمی نے بھرپور کام شروع کیا۔
کرکٹ کے کھیل سے محبت اور تعلق رکھنے والی بچیوں نے کرکٹ اکیڈمی کا رخ کیا پرائیویٹ طور پر تعینات کوچ خیرالنسا نے اسکول اور کالجز میں جا جا کر اساتذہ اور کھلاڑیوں اس بات کے لئے آمادہ کیا کہ وہ اکیڈمی آئیں اور وہاں پر اپنے کھیل کو نکھارنے کی کوشش کریں اس میں ان کو بہت سی مشکلات اور پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا جس سے وقتا فوقتا دور کیا جاتا رہا اور چند پریشانیوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑا تاہم بالآخر خواتین کی ایک بڑی تعداد نے بلوچستان کرکٹ اکیڈمی کا رخ کیا اب تین گھنٹے کے بجائے صبح کے اوقات کار میں بھی بچیوں نے آکر کرکٹ شروع کی اور یہ تعداد اتنی بڑھ گئی ایک وقت میں جب سیکریٹری اسپورٹس اور ڈائریکٹر جنرل نے کرکٹ اکیڈمی کا دورہ کیا تو ان بچیوں نے کہا کہ ہمیں کرکٹ کا ایک ٹور نا منٹ منعقد کر کے دیا جائے تاکہ ہم اس میں اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے دکھا سکیں جس پر سیکریٹری اسپورٹس نے ہدایات جاری کئیں آیہ 23 مارچ کے اسپورٹس فیسٹیول میں وومن کرکٹ کو بھی شامل کیا جائے اور اس پر عملدرآمد ہوا اور پھر ٹرائل کا سلسلہ شروع ہوا اور جہاں پر گیارہ خواتین کھلاڑی بمشکل جمع ہو پاتی تھی وہاں سے خواتین کی چار کرکٹ کی ٹیمیں موجود میں آئیی اور ان کے درمیان 17 مارچ سے لیگ میچ شروع ہوئے اور 28 مارچ کو بلوچستان اسپورٹس بورڈ کی خواتین ٹیم کی کامیابی کے ساتھ یہ ٹورنامنٹ اختتام پذیر ہوا۔ ٹورنامنٹ میں 60 سے زیادہ بچیوں نے شرکت کی۔
ٹورنامنٹ میں فائنل سمیت سات میچ کھیلے گئے جس میں خواتین کھلاڑیوں کو محکمہ کھیل و امور نوجوانان بلوچستان کی جانب سے کٹ سمیت تمام کھیلنے کا سامان ریفریشمنٹ اور دیگر سہولیات جن میں گھر سے لے کر گھر تک جانے کے لیے ٹرانسپورٹیشن کی سہولت پر ہم کی گئی۔
ٹورنامنٹ کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کے کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ اور شوق کو دیکھتے ہوئے اور ان کے کھیل سے متاثر ہو کر سیکریٹری اسپورٹس نے صوبوں کے مابین وومن کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے کا اعلان کیا جو کہ رمضان المبارک کے فورا بعد کوئٹہ میں منعقد کیا جائے گا۔ اس موقع پر یہ بات ذہن میں آئی کہ کہاں گیارہ کھلاڑیوں کو جمع کرنا مشکل ہو رہا تھا وہاں سے چار ٹیموں کا وجود ہوا اور اب وومن کی آل پاکستان کرکٹ لیگ ہونے جا رہی ہے۔
