کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک با رپھر کورم کی نذرہوگیا، اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے صوبے کے زرعی علاقوں میں بجلی کا دورانیہ میں کمی اورزرعی فیڈرز پر سبسڈی کی مد میں واجبات کی عدم ادائیگی پر احتجاج،اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ اور ایوان سے واک آوٹ کیا،چیئرمین آف پینل نے کیسکو کو زمینداروں کی چھ گھنٹے کی بجلی بحال کرنے اور حکومت کو دس یوم کے اندر کیسکو سے معاملات طے کرنے کی رولنگ دے دی۔
اجلاس میں اپوزیشن کے شدید شور شرابے میں انفراسٹرکچر سیس کا مسودہ قانون منظور کرلیا گیا، این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد کی پہلی ششماہی رپورٹ اورپبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ پیر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین کے رکن قادر علی نائل کی زیر صدارت شروع ہوا۔
اجلاس کے آغاز پر بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے والے زمینداروں کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں کی تعداد میں زمیندار بلوچستان اسمبلی کے سامنے سراپا احتجاج ہیں گزشتہ دو روز سے صوبے میں صرف ایک گھنٹہ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔
سابق رکن او ر موجودہ سینیٹر دنیش کمار نے اسمبلی فلور پر یقین دہانی کروائی تھی کہ حکومت کیسکو کو دو تین دن میں واجبات کی مد میں پانچ ارب روپے ادا کریگی صوبائی وزیر خزانہ نے بھی اس حوالے سے یقین دہانی کروائی تھی اس کے باوجود کیسکو کو واجبات ادا نہیں کئے گئے جس کیسکو نے زرعی ٹیوب ویلوں کو بجلی کی فراہمی تین گھنٹے سے کم کرکے ایک گھنٹہ کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی صرف زمیندار ہی نہیں بلکہ عام لوگ بھی استعمال کرتے ہیں انہی ٹیوب ویلوں سے لوگ پانی استعمال کرتے ہیں اب صورتحال یہ ہے کہ بلوچستان میں کربلا کا منظر ہے میتوں کو غسل دینے کے لئے بھی پانی میسر نہیں ہے زمیندار وں کی جب بھی فصلیں تیار ہوتی ہیں تو بجلی بند کردی جاتی ہے مزید پانچ دن اگر بجلی بند رہی تو زمینداروں کی فصلیں تباہ ہوجائیں گی ۔
جسکی وجہ سے وہ آج سراپا احتجا ج ہیں انہوں نے کہا کہ بحیثت چیئر مین زمیندار ایکشن کمیٹی ایوان میں اعلان کرتا ہوں کہ اگر آج شام تک بجلی بحال نہ کی گئی تو یکم اپریل کو صوبے کی تمام شاہراہوں پر پہیہ جام ہڑتال ہوگی انہوں نے کہا کہ کیسکو واجبات کے حصول کے لئے زمینداروں کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے ایوان کی کاروائی اس وقت تک نہیں چلنے دیں گے جب وزیرخزانہ تسلی بخش جواب نہیں دیتے۔
اس وقت صوبے میں اس سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے تمام چوراہوں پر لوگ احتجاج پر بیٹھے ہیں سڑکیں بند ہیں حالت یہ ہے جب تک کوئی شخص اسمبلی کے سامنے پہنچ کر خود سوزی کی کوشش نہیں کرتا یا بجلی کے کھمبے پر نہیں چڑھتا اس وقت تک اسکی بات سنی نہیں جاتی انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے سامنے بیٹھے زمینداروں کو گرفتار کرنے یا ان پر لاٹھی چارج کرنے کی کوشش کی گئی ۔
تو کل ہی سے پہیہ جام ہڑتال کی کام دینے کے ساتھ ساتھ بحیثیت رکن اسمبلی اور زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئر مین مجھے بھی گرفتار سمجھا جائے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کرسکتے حالانکہ گزشتہ بجٹ میں حکومت نے 30سے 35ارب لیپس کئے اور اس بار بھی اربوں روپے لیپس ہونے جارہے ہیں۔
اگر زمیندارو ن کو نقصان ہوا تو اسکی ذمہ دار حکومت ہوگی اور ہم عدالت سے بھی رجوع کرنے سے گریز نہیں کریں گے اس دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان میں تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر مسلسل بولتے رہے جسکی وجہ سے کان پڑی آواز سنائی نہ دی جمعیت علماء اسلام کے رکن اصغر علی ترین نے کہا کہ صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی نے چار ماہ قبل زمینداروں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ انکے مسائل حل کرنے کے لئے ایک کمیٹی بنائی جائیگی اور زمینداروں کے نمائندوں کی وزیراعلیٰ سے ملاقات بھی کروائی جائیگی۔
تاہم آج بھی مسئلہ جوں کا توں ہے ہمارے معتبررین ایک بار پھر اسمبلی کے باہر احتجاج کر رہے ہیں اگر یہ تسلسل چلتا رہا تو ہماری زمینیں اور باغات تبا ہ ہوجائیں گے انہوں نے کہا کہ رواں سال کے بجٹ میں بھی 50سے 60ارب لیپس ہونے جارہے ہیں حکومت رقم لیپس کرنے کی بجائے کیسکو کے واجبات ادا کرے انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت کی جانب سے تسلی بخش جواب نہیں آتا اسمبلی کی کاروائی نہیں چلے گی۔
اس موقع پر صوبائی وز یر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ زمینداروں کا مسئلہ پورے بلوچستان اور ہم سب کا ہے کیسکو حکومت بلوچستان کا ذیلی ادارہ نہیں بلکہ ایک کمپنی ہے جو بجلی سپلائی کرتی ہے انہوں نے کہا کہ صوبے میں زمینداری کے فروغ کے لئے سولر ٹیوب ویلز کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جسکا کچھ حصہ بلوچستان حکومت اور کچھ وفاقی حکومت نے ادا کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کیسکو نے لائن لاسز اور بلوں کی عدم ادائیگی کو حکومت اور زمینداروں پر ڈالنا شروع کیا اور 23سے25ارب روپے کے واجبات بنا دئیے ہیں اس سلسلے میں حکومت بلوچستان اور کیسکو کے درمیان متعدد نشستیں ہوئی ہیں ہم نے تجویز ہے کہ وہ اپنا نظام بہتر بنائیں نہ کہ لائن لاسز اور چوریوں کو حکومت پر ڈالیں اس وقت محکمہ انرجی اور کیسکو کے درمیان معاملات طے نہیں ہوئے کہ حکومت کے ذمہ کتنے واجبات ہیں۔
اور ہمارا تنازعہ چل رہا ہے پہلے طے کیا جائیگا کہ حکومت نے کتنے واجبات ادا کرنے ہیں اس کے بعد ادائیگی کی جائیگی انہوں نے تجویز دی کہ اس حوالے سے ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے جو متعلقہ محکمے کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالے۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ ادھر ادھر کی باتیں کرنے کی بجائے وزیرخزانہ بتائیں کہ ایوان میں جو وعدہ کیا گیا تھا کہ کیسکو کو پانچ ارب روپے ادا کئے جائیں گے ۔
آیا وہ ادا کئے جارہے ہیں یا نہیں اب ہم کسی دھوکے میں نہیں آئیں گے انہوں نے کہا کہ اگر مزید پانچ دس میں زمینداروں نے کاشت کی گئی فصلوں کو پانی نہ دیا تو یہ تباہ ہوجائیں گی اسکے بعد اگر پوراسال بھی بجلی فراہم کی گئی تو یہ بے سود ہوگااس موقع پر چیئر مین قادر علی نائل نے سابق رکن دنیش کمار کی جانب سے کیسکو واجبات کی ادائیگی سے متعلق یقین دہانی کے الفاظ بھی ایوان میں پڑھ کر سنائے۔
اور کہا کہ دنیش کمار نے کہا تھاکہ سیکرٹری انجرجی کو سمری ارسال کی گئی ہے بلوچستان حکومت کیسکو کو پانچ ارب روپے کی ادائیگی کریگی۔قادر علی نائل سے رولنگ دی کہ سیکرٹری اسمبلی محکمہ توانائی کے سیکرٹری اور کیسکو چیف کو منگل کو اسمبلی طلب کرلیں تاکہ حکومت اور اپوزیشن ارکان ان کے ساتھ بیٹھ کر اس حوالے سے بات کریں اس دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاجا ً اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا۔
جس پر اجلاس کی صدارت کرنے والے چیئر مین قادر علی نائل نے اجلاس دس منٹ کے لئے ملتوی کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان چیمبر میں آکر اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کریں۔ وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو چیئرمین قادر علی نائل نے رولنگ دی کہ کیسکو کی جانب سے بجلی کی بندش کی وجہ سے زمیندار خسارے میں ہے۔
میں رولنگ دیتاہوں کہ کیسکو آج سے فوری طورپر 6گھنٹے کیلئے بجلی بحال کرے ساتھ ہی محکمہ انرجی حکومت بلوچستان اور کیسکو آئندہ دس روز میں معاملات طے کریں انہوں نے کہاکہ اگر رولنگ کی اہمیت نہیں ہوگی تو اس سے ہمیں ایوان کی حیثیت کااندازہ ہوجائے گااس موقع پر انہوں نے بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ جو کہ اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہوکر بات کررہے تھے کو کہاکہ وہ اپنی نشست پر جا کر بات کریں۔
صوبائی وزیر سردارعبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ چیئرمین کی رولنگ آگئی ہے اجلاس کو آگے بڑھایاجائے اپوزیشن اگر کل کو یہ کہے کہ وزیراعلیٰ استعفیٰ دے دیں تو ایسا نہیں ہوسکتا اگر چیئرمین کی رولنگ پرعملدرآمد نہیں ہوا تو ہم اگلے اجلاس میں تحریک استحقاق لائیں گے۔بی این پی کے رکن ملک نصیراحمدشاہوانی نے کہاکہ ہمیں اسپیکر کی کرسی سے پیار اور احترام ہے ۔
لیکن اس سے پہلے بھی اسپیکر کئی مرتبہ بجلی بحالی سے متعلق رولنگ دے چکے ہیں سیکرٹری اسمبلی کیسکو چیف کو مراسلہ بھی ارسال کرچکے ہیں مگر بجلی کا مسئلہ حل نہیں ہوا اب بھی یہ حل نہیں ہوگا اور مجھے معلوم ہے کہ بعد میں پھر عوام سراپا احتجاج ہوگی حکومت اور اسپیکر کی کرسی کسی اہمیت ختم ہوچکی ہے ۔
ہم عوام کو جوابدہ ہیں انہوں نے کہاکہ جب وزیرخزانہ کہہ رہے ہیں کہ کیسکو پرائیوٹ ادارہ ہیں حکومت اسے پابند نہیں کرسکتی تو یہ بتایاجائے کہ کیسکو کو یہ اختیار کس نے دیاہے کہ وہ بجلی کاٹ کر لاکھوں لوگوں کو نان شبینہ کامحتاج اور زراعت کو تباہ کرے۔عوام گواہ رہیں کہ حکومت نے انہیں بجلی فراہم نہیں کی اور ان کے باغات تباہ ہوگئے حکومت سب چیزوں کا سودا کرکے ان کرسیوں پر بیٹھی ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ میر ظہوراحمد بلیدی نے کہاکہ وہ چیئرمین کی رولنگ کا خیر مقدم کرتے ہیں دس دن کے اندر کیسکو اور محکمہ انرجی کے درمیان جاری تنازعہ کو حل کرینگے اور ضرورت پڑی تو وفاقی حکومت کی مدد بھی لیں گے۔بجلی کا مسئلہ ایک فرد یا طبقے کا نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کے روزگار کامسئلہ ہے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے احتجاج کے باعث چیئرمین قادر علی نائل نے وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤنوٹسز موخر کردئیے۔
اس دوران اپوزیشن رکن ثناء بلوچ عوامی مفاد کے نقطے پر اظہار خیال کیلئے اٹھے تو حکومتی اراکین اور اپوزیشن میں ایک بار پھر گرما گرمی کا ماحول دیکھنے میں آیا چیئرمین مسلسل اراکین کو بیٹھنے کی تاکید کرتے رہے تاہم اپوزیشن اراکین نے حکومتی رویہ کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا جس پر کورم بھی ٹوٹ گیا بعدازاں اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن کے شدید شور شرابے اور نامنظور نامنظور کے نعروں میں وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی نے بلوچستان ڈویلپمنٹ اینڈ مینٹیننس آف انفراسٹرکچر سیس کا مسودہ قانون 2021ء (مسودہ قانون نمبر8مصدرہ 2021ء ایوان میں پیش کیا۔
اور اسے منظور کرنے کی تحریک پیش کی جسے اپوزیشن کے شور شرابے میں ایوان نے منظور کرلیا اجلاس میں وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے این ایف سی ایوارڈ پرپہلی ششماہی رپورٹ جبکہ وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے حکومتی رکن ماہ جبین شیران نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ بابت سال 2019ء ایوان کی میز پر رکھی۔
اجلاس میں باضابطہ شدہ تحریک التواء پر محرک نصراللہ زیرے نے بحث شروع کی تو اسی دوران ایک بارپھر حکومتی بینچوں سے کورم کی نشاندہی ہوئی جس پر ایوان میں ایک بارپھر کورم کی گھنٹیاں بجائی گئی اورکورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین نے اسمبلی اجلاس بدھ 31مارچ کی سہ پہر تک کیلئے ملتوی کرنے کی رولنگ دی۔