کوئٹہ: صوبائی وزیرخزانہ میرظہوربلیدی نے کہاہے کہ صوبائی حکومت محدود مالیاتی وسائل میں صوبے کی ہمہ جہتی ترقی خاص طور پر عوام کو بہتر زندگی،تعلیم ٗصحت اور انفراسٹرکچر مہیا کرنے کیلئے کوشاں ہے تاہم وزیراعلیٰ اورانکی ٹیم ملازمین کی مشکلات سے غافل نہیں ہے ۔
ملازمین کو زمینی حقائق کو مدنظررکھ کر اپنے مطالبات پرنظرثانی کرنی چاہئے۔یہ بات انہوں نے ٹوئیٹر پراپنے ایک پیغام میں کہی میرظہور بلیدی نے کہا کہ ملازمین کے مطالبات کو من و عن تسلیم کرنے سے مالی بوجھ ناقابل برداشت ہوگاحکومت ہرممکن حد تک تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے اعدادو شمار اپنے ٹوئیٹ میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملازمین کو جاری بیسک تنخواہ پر25فیصد اضافہ کیا جائے۔
تووفاق کے فارمولے کے مطابق صوبے کے 2لاکھ20ہزار 883کل ملازمین سے اسکا فائدہ ایک لاکھ 55ہزار 18ملازمین کو پہنچے گا جن پر 3ماہ میں 2.928بلین روپے جبکہ سالانہ 11,712ارب روپے اضافی اخراجات آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 20فیصد اضافہ کیا جائے تو یہی اخراجات 3ماہ میں 2.343جبکہ ایک سال میں 9.370ارب اگر 15فیصد اضافہ کیا جائے تو تین ماہ میں 1.757اور ایک سال میں 7.029اور 10فیصداضافے کی صورت میں تین ماہ میں 1.172اور ایک سال میں 4.686ارب روپے اضافی بوجھ سرکاری خزانے پرپڑے گا۔