|

وقتِ اشاعت :   March 30 – 2021

اقوام متحدہ نے کورونا ویکسین ذخیرہ کرنے والے امیر ممالک کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس نے امیر ممالک کو کورونا ویکسین دیگر ممالک میں تقسیم کرنے کی ترغیب دی تاکہ وبا کا خاتمہ ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ مجھے ویکسین کی غیرمنصفانہ تقسیم پر شدید تحفظات ہیں اور اگر یہ ویکسین ہر جگہ ہر کسی کو لگے تو اس میں سب کا فائدہ ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے امیر ممالک کی اپنے فائدے کے لیے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امیر ممالک ویکسین کو ذخیرہ مت کریں اس کی کوئی منطق نہیں۔ ہم ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کرتے رہے ہیں ۔

کہ وہ خریدی گئی کچھ ویکسینز کو دیگر ملکوں کے ساتھ شیئر کریں جبکہ انہوں نے اپنی ضرورت سے زیادہ خریداری کی ہے۔سیکرٹری جنرل نے افسوس کا اظہار کیا کہ ویکسین کی خوراکوں کی غریب ممالک تک فراہمی کے کوویکس پروگرام کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ بہت زیادہ ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے۔ وبا کے خاتمے کا انحصار سب سے زیادہ اس بات پر ہے کہ ویکسین کو جتنا جلد ممکن ہو سکے پوری دنیا کی آبادی تک پہنچایا جا ئے۔اقوام متحدہ کی جانب سے کورونا ویکسین کی ذخیرہ اندوزی پر دوٹوک مؤقف خوش آئند ہے۔

کیونکہ کورونا ویکسین کی رسائی ہر ممالک تک ہونی چاہئے اس وقت پوری دنیا ایک خطرناک وباء سے لڑرہی ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا میںمعمولات زندگی جہاں پر متاثر ہوئی ہے وہیں پر بڑے پیمانے پر معاشی نقصان بھی اٹھاناپڑا ہے۔ بڑی صنعتوں کی بندش سے بڑے پیمانے پر لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں اس لئے ترقی یافتہ ممالک ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کورونا ویکسین کی ذخیرہ اندوزی سے اجتناب کریں اور خاص کر غریب ممالک تک اس کی رسائی کو یقینی بنائیں تاکہ ان کو زیادہ مالی وجانی نقصان کا سامنا نہ کرناپڑے۔

افسوس کاعالم ہے کہ مہذب دنیا میں جب اس طرح کا عمل دیکھنے کو ملتا ہے تو کس طرح سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ پوری دنیا ایک گلوبل ولیج اور ایک دوسرے کی مدد کیلئے ہر وقت کوشاں ہے، ویسے تو عالمی طاقتیں زیادہ تر امن کیلئے بڑے پیمانے پر فوج اور ہتھیاروں کا استعمال کرتی ہیں جس میں ایک بہت بڑی رقم مختص ہوتی ہے اور اب بھی اسی طرح کی صورتحال ہے مگر جہاں پر حقیقی معنوں میں انسانی جانوں کوبچانا ہے ایسے عمل میں ان کا پیچھے ہٹنا افسوسناک ہے ۔لہٰذا ترقی یافتہ ممالک کی سب سے زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس انسانی وباء کے خاتمے کیلئے رضاکارا نہ طور پر کردار ادا کریں ،

ممکن ہو تو غریب ممالک کو سستے داموں ویکسین فراہم کریں تاکہ کوئی بھی ملک اس سے محروم نہ رہے ، وگرنہ یہ وباء ختم ہونے کی بجائے دنیا کومکمل طور پر محدود کرکے رکھ دے گی ۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اہم وقت پر یہ بیان آنا انتہائی حوصلہ افزاء ہے کہ انہوںنے ترقی یافتہ ممالک کو کورونا ویکسین کی ذخیرہ اندوزی سے خبردار کیا ہے ،امید ہے کہ اقوام متحدہ کی اس اپیل پر تمام ترقی یافتہ ممالک اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اس خطرناک موذی وباء کو شکست دینے میں عملاََ اپنا حصہ ڈالیں گے۔