کوئٹہ: پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے منگل کے روز سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ میں قائم صوبے کے سب سے بڑے کوویڈ ماس ویکسینشن سینٹر کا دورہ کیا اور انٹر نیشنل میڈیکل پروٹوکول کے تناظر میں کوروناویکسینیشن کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر ارباب کامران خان کاسی اور ڈی ایم ایس ڈاکٹر جاوید اختر نے پارلیمانی سیکرٹری صحت کو کوویڈ ویکسین کی رجسٹریشن سے لیکر بینیفشری کی ویکسینیشن تک کے جملہ مراحل کی سہل انجام دہی کے لئے طے کردہ طریقہ کار سے متعلق بریفنگ دی پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ماس ویکسینیشن سینٹر کے سیٹ اپ اور اس میں دستیاب سہولیات پر اطمیان کا اظہار کرتے ہوئے۔
بہترین و مثالی انتظامات کو سراہا انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کے دوران ڈاکٹرز اور تمام فرنٹ لائن ہیلتھ کئیر ورکرز نے نہایت بہادری جرات اور حوصلے سے حالات کا مقابلہ کیا اس عوامی طبی خدمات کے دوران ڈاکٹرز اور طبی عملے نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا کورونا کے خوفناک حالات میں فرنٹ لائن پر لڑنے والے شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
جبکہ پختہ عزم و ہمت سے اس وباء کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر عوام کو طبی ریلیف فراہم کرنے والے تمام فرنٹ لائن ورکرز کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کے معترف ہیں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ کوویڈ کے دوران شہید ہونے والے ڈاکٹرز اور ہیلتھ کئیر ورکرز کے لئے اعلان کردہ کمپنسیشن کے تمام زیر التواء کیسز کو فوری نمٹانے کے لیے ضروری کارروائی کو تیزی سے مکمل کرکے پسماندگان کو معاوضہ جات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے گی۔
ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے یقین دلایا کہ سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ کی نئی او پی ڈی بلڈنگ میں لفٹ کی تنصیب اور ایس پی ایچ کی پرانی بلڈنگ میں موجود لفٹ کی تبدیلی کے لئے ترجیح بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں گے اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے ماس ویکسینیشن سینٹر میں کوویڈ ویکسین کے لئے آنے والے بزرگ شہریوں سے بھی ملاقات کی۔
اور ویکسین مرکز میں دستیاب سہولیات سے متعلق استفسار کیا موقع پر موجود شہریوں نے کو ویڈ ماس ویکسینیشن سینٹر میں دی جانے والی سہولتوں پر اطمیان کا اظہار کرتے ہوئے ایس پی ایچ انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اس موقع پر ڈی ایم ایس ڈاکٹر محبوب قمبرانی ، آر ایم او ڈاکٹر عبدالحفیظ سیال اور دیگر انتظامی افسران اور مختلف شعبوں کے سربراہان بھی موجود تھے۔