کوئٹہ: بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کے چیف ایگزیکٹو فرمان زرکون نے کہا ہے کہ زراعت کے شعبے کی ترقی صوبے کی معیشت کیلئے ضروری ہے، بلوچستان اس شعبے میں قدرتی طور پر مالا مال ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہاں زراعت میں مہارت رکھنے والی ہنر مند افرادی قوت موجود ہے،کچھی کینال کی تکمیل سے 72ہزار ایکڑ اراضی زیر کاشت آئیگی جبکہ میرانی ڈیم سے 50ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی، صوبے میں 5زرعی ماحولیاتی زونزپائے جاتے ہیں، یہاں اعلیٰ معیار کے پھل بڑی مقدار میں پیدا ہونے کے باعث بلوچستان کو پاکستان کا (فروٹ باسکٹ)کہا جاتا ہے۔
صوبے میں کھجور کی 130 اقسام پیدا ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گندم، چاول، مکئی، جوار،باجرہ،جو، خوبانی، چیری، آڑو، انگور، زیتون و دیگر اجناس و پھلوں کی پیداوار ہوتی ہے، زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن میں سیب کے ٹریٹمنٹ پلانٹ،کھجور کے پروسیسنگ پلانٹ،خشک اور تلی ہوئی پیاز کے پلانٹ،کولڈ اسٹوریج،فوڈ پروسیسنگ،کٹ فلاور کی پیداوار۔
گرین ہاؤس فارمنگ/ٹنل فارمنگ،خوبانی کا تیل نکالنے کے پلانٹس،پھلوں کی نرسریاں،پھلوں کے پیکنگ ہاؤسزشامل ہیں،انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو حکومت کی جانب سے کئی مراعات دی گئی ہیں جبکہ بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ ہر ممکن سہولہات اور معلومات فراہم کر رہا ہے۔