کوئٹہ: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جنا ب جسٹس محمد کامران ملاخیل پر مشتمل 2رکنی بینچ نے ہدایت کی ہے کہ اخبارات میں اشتہارات کی اردو زبان میں اشاعت کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں 50فیصد سے زیا دہ ٹھیکیدار انگریز ی زبان نہیں سمجھتے۔
گزشتہ روز سینئر قانون دان سید نذیر آغا ایڈووکیٹ کی جا نب سے اردوکے نفاذ سے متعلق دائر آئینی درخواست کے دوران درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ صو با ئی حکومت اردو کے نفاذ سے متعلق عدالت عظمیٰ کے دئیے گئے احکاما ت پر عمل درآمد نہیں کر رہی ، انہوں نے استدعا کی کہ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات اردو زبان میں لیے جائیں،سی ایس ایس کے امتحا نا ت میں طلبا ء و طا لبا ت کی بڑی تعداد انگلش کے پرچے میں فیل ہو جانے کے با عث نا کا م قرار دئیے جا تے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سر کا ری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں خط و کتا بت و دیگر امور اردو زبا ن میںکئے جا ئے ،وزیراعلیٰ بلو چستان جام کمال عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل ارباب طاہر کاسی نے بنچ کو بتا یا کہ اکادمی ادبیات پاکستان، بلوچی،پشتو اور بروہی اکیڈمیوں کو زبانوں کی ترویج کے لیے فنڈز دیتی ہیں۔
اردو زبان میں مختلف مواد کے ترجمے کے لیے اکیڈمیوں سے پوچھا جائیں۔سما عت کے دوران چیف جسٹس بلو چستان ہا ئی کورٹ نے ریما رکس دئیے کہ صو بے میں 50فیصد ٹھیکیداران انگریزی زبان نہیں سمجھتے ہیںحکومت اخبارات میں اشتہارات اردو زبان میں شائع کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں،عدالت نے ہدایت کی کہ رومزہ کے معمولات اردو زبان میں چلانے کے لیے حکومتی وکیل عدالت میں جواب جمع کرائیں۔
جس پر ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے جواب جمع کرانے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی۔درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ بلوچستان ہائیکورٹ سائلین کی سہولت کے لیے اردو زبان میں نوٹسز اور فیصلے تحریر کرنا شروع کر دیں۔ بعد ازاں بلوچستان ہائیکورٹ نے نفاذ اردو کیس کی سماعت ملتوی کردی۔