|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2021

کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت ہونے والے اعلی سطحی اجلاس میں محکمہ خزانہ کی جانب سے ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس اور موجودہ صورتحال پر ملازمین کے جاری احتجاج کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے اراکین کے علاوہ صوبائی وزرا، مشیران، پارلیمانی سیکریٹریز سمیت چیف سیکرٹری بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری، آئی جی پولیس بلوچستان، سیکرٹری فنانس، سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی، سیکرٹری قانون، اسپیشل سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری ثانوی تعلیم و دیگر حکام موجود تھے۔

اجلاس کو ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ ملازمین کی تنخواہوں میں فرق ختم کرنے اور مختلف محکموں کو دیے گئے الاوئنسس کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گذشتہ ڈھائی سالوں میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں میں کافی ریلیف دیا گیا ہے، گروپ انشورنس، پنشن اور دیگر امور کو فوری طور پر حل کیا جارہا ہے، تین ہزار سے زائد گروپ انشورنس کے کیسز کو حل کر دیا گیا ہے۔

جبکہ آئندہ جون تک گروپ انشورنس اور بینولنٹ فنڈ کو مکمل طور پر آٹومیشن پر لے جایا جا رہا ہے۔ اجلاس کو احتجاج پر بیٹھے ملازمین سے مزاکرات کی تازہ ترین صورتحال اور 25 فیصد الاونس دینے کی صورت میں سرکاری خزانے پر پڑنے والے بوجھ سے بھی آگاہ کیا گیا۔وزیراعلی بلوچستان نے اس موقع پر حکام کو تاکید کی کہ کسی صورت کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دی جائے۔

اور جو قانون ہاتھ میں لے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کے جائز مطالبات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں ان کی حکومت نے ملازمین کے ساتھ ہمیشہ ہمدردانہ رویہ رکھا ہے۔وزیراعلی نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے ملازمین کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا یہاں تک کہ انہیں جیلوں میں بھی رکھا لیکن ہم گزشتہ کئی دنوں سے ملازمین کے دھرنے کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی ملازمین کے مطالبات تسلیم کیے ہیں اور اب بھی ان کا ہمدردانہ جائزہ لے رہے ہیں تاہم اس سلسلے میں پڑنے والے مالی بوجھ کو مد نظر رکھتے ہوئے سب کے لیے قابل قبول حل نکالنا پڑے گا۔

اجلاس کے دوران احتجاج پر بیٹھے ملازمین سے مذاکرات کے لئے ایک اعلی سطحی پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو احتجاج پر بیٹھے ملازمین کے نمائندوں سے ملاقات کرکے ان کے مطالبات و مسائل کے حل کے سلسلے میں بات کرے گی۔ اجلاس کے دوران اتحادی جماعتوں کے اراکین نے بھی تجاویز پیش کیں۔