کوئٹہ: سپریم کورٹ کے جج جسٹس جناب جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلوچستان کی پی ایس ڈی پی برائے سال 2020-21 سے متعلق دائر ساجد ترین ایڈووکیٹ کے درخواست پر مختصرا آرڈر جاری کردیا ہے۔
گزشتہ دنوں بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی کی جانب سے پی ایس ڈی پی برائے سال 2020-21 کے خلاف دائر بلوچستان ہائی کورٹ میں ساجد ترین ایڈووکیٹ کے توسط دائر درخواست دئیے گئے فیصلے کو بلوچستان حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بینچ نے آن گوئنگ اسکیمات کو جاری رکھنے کے احکامات دئیے۔
گذشتہ سماعت میں وزیر اعلی جام کمال سمیت دیگر وزرا اور ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ دوسری طرف سے اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن ممبران کے ساتھ ان کے کونسل ساجد ترین ایڈووکیٹ عدالت میں موجود تھے۔ساجد ترین ایڈووکیٹ اور اپوزیشن لیڈر کی طرف سے دائر توہین عدالت کی درخواست اور حکومت بلوچستان کی جانب سے پی ایس ڈی پی کیس میں ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی ایک ساتھ۔
سماعت ہوئی اپوزیشن ممبران اور ساجد ترین نے جسٹس بندیال کی عدالت میں استدعا کی کہ حکومت نے پلاننگ کمیشن کی گائیڈلائنز کے مطابق اور راجہ پرویز اشرف کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ایس ڈی پی 2021-2021 نہیں بنایا جس پر وزیر اعلی جام کمال نے عدالت عظمی کو بتایا کہ موجودہ PSDP قانون کے مطابق ہے۔
اور ماضی میں کسی بھی حکومت نے ایسے عوام دوست پی ایس ڈی پی نہیں بنایا سپریم کورٹ نے تمام درخواستوں کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین سے اگلی سماعت پر ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔