عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب پاکستان میں مزید 84 اموات اور4 ہزار 723 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق پاکستان میں کورونا سے اموات کی مجموعی تعداد 14 ہزار 697 تک پہنچ گئی جبکہ متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 6 لاکھ 82 ہزار 888 ہو گئی ہے۔ملک بھرمیں ایکٹو کیسز کی تعداد 58 ہزار 500 ہے اور 6لاکھ 9 ہزار 691 افراد کورونا سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔ملک بھر میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 9.4 فیصد رہی۔کورونا کے سبب سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئی ہیں جہاں 6 ہزار 523 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
جبکہ سندھ میں 4 ہزار 506، خیبر پختونخوا 2 ہزار 417، اسلام آباد 574، گلگت بلتستان 103، بلوچستان میں 211 اور آزاد کشمیر میں 363 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔اسلام آباد میں کورونا کیسزکی تعداد 60 ہزار 197، خیبر پختونخوا 90 ہزار 262، سندھ 2 لاکھ 66 ہزار 173، پنجاب 2 لاکھ 28 ہزار 356، بلوچستان 19 ہزار 679، آزاد کشمیر 13 ہزار 176 اور گلگت بلتستان میں 5 ہزار 45 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے پاکستان کے 26 اضلاع ہائی رسک قرار دیئے گئے ہیں۔
پاکستان میں کورونا کی ویکسینیشن جاری ہے اور دوسرے مرحلے میں 60 سال سے بڑی عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ملک بھر میں ایڈلٹ ویکسینیشن مراکز قائم کیے جا چکے ہیں اور ویکسینیشن کا تمام تر عمل ڈیجیٹل میکنزم سے کنٹرول کیا جائے گا۔ویکسینیشن کے لیے پنجاب میں 189 اور سندھ میں 14 مراکز قائم کیے گئے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں 280، بلوچستان میں 44 اور اسلام آباد میں 14 ویکسینیشن سینٹر قائم کیے جا چکے ہیں۔ آزاد کشمیر میں 25 اور گلگت بلتستان میں بھی 16 مراکز کے ذریعے ویکسینیشن کی جائے گی۔
دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ سینٹر نے تمام رجسٹرڈ شہریوں سے کورونا ویکسین لگوانے کی اپیل کردی ہے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسدعمر کی زیر صدارت این سی او سی کے اجلاس کو بتایا گیا کہ چین سے منگوائی گئی سنگل ڈوز کین سائینو ویکسین کا آغاز 5 اپریل سے ہوگا۔ این سی او سی کے شرکاء نے کورونا وائرس کی تیسری لہر میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے باعث اسپتالوں کو مزید 594 آکسیجن بیڈز فراہم کیے گئے ہیں۔ اضافی آکسیجن بیڈز میں پشاور اور سوات کو ترجیح دی ہے۔
جبکہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسینیشن کی واک ان سہولت ہے۔ اجلاس میں ویکسینیشن کا عمل مؤثر بنانے کیلئے ضلعی سطح پر کال سنٹرز کے قیام پر مشاورت کی گئی۔ ملک میں کورونا وباء کی بڑھتے ہوئے کیسز نے عوام کو خوف میں مبتلا کردیا ہے خاص کر تیسری لہر بچوں کو زیادہ متاثر کررہی ہے مختلف اضلاع سے بچوں کے کیسز کی شرح زیادہ رپورٹ ہورہی ہے اس لئے احتیاط اب انتہائی ضروری ہے خاص کر بچوں کو ماسک، گلوزضرور پہنائے جائیں اور یہ ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے کہ اپنے بچوں پر زیادہ توجہ دیں۔
حکومت کورونا ویکسین کی رسائی عوام تک یقینی بنائے تاکہ عام شہری اس سے استفادہ کرتے ہوئے وباء سے بچ سکیں۔ مگر ایک اہم مسئلہ ہمارے ہاں معاشی حالات کا بھی ہے لہٰذا حکومت ایس اوپیز پر عملدرآمد سے متعلق سختی سے اقدامات اٹھائے مگر تجارتی مراکز یا دیگر معاشی صنعتوں کو بند کرنے سے گریز کرے کیونکہ اس کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑے گا جس طرح پہلے معاشی سرگرمیاں معطل ہوگئیں تھیں جس کی وجہ سے بعض غریب افراد اپنے روزگار سے محروم ہوکر رہ گئے تھے اور نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے تھے۔لہٰذا صوبائی حکومتیں معاشی سرگرمیوں پر پابندی سے گریز کرتے ہوئے عوام کو مزید مسائل سے دوچار نہ کریں۔