|

وقتِ اشاعت :   April 6 – 2021

اوستہ محمد: اوستہ محمد محکمہ خوراک کی جانب سے گندم کی خریداری میں سست روی کا شکار گندم خرید مراکز قائم نہ ہوسکے کاشتکار و زمیندار سستے داموں گندم فروخت کرنے پر مجبور گندم کی نقل و حرکت پر پابندی کے باوجود روزانہ سیکڑوں بوریا ٹرکوں کے ذریعے سندھ اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں لے جایا جا رہا ہے مسلم لیگ ن نے احتجاج کی دھمکی دے دی۔

حکام بالا اس جانب فوری نوٹس لے تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان نے محکمہ خوراک بلوچستان کے ذریعے مقامی کاشت کاروں و زمینداروں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے دس لاکھ گندم کی بوریاں خرید کرنے کا ہدف مقرر کیا لیکن کئی روز گزر جانے کے باوجود گندم خریداری مراکز اور عملہ تعینات نہ ہوسکے جس کی وجہ سے مقامی کاشتکار اوپن مارکیٹ میں گندم سستے داموں فروخت کرنے پر مجبور جبکہ محکمہ خوراک ہر سال کی طرح اس سال بھی گندم کاشتکاروں کے بجائے اوپن مارکیٹ سے خرید کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

اس لیے گندم خریداری مراکز قائم کرنے میں حیلے بہانے سے کام لے رہی ہے گندم کی نقل و حرکت پر پابندی کے باوجود ہزاروں ٹن روزانہ گندم سندھ و بلوچستان کے مختلف شہروں میں لے جایا جا رہا ہے نیشنل پارٹی تحصیل اوستہ محمد کے سابق صدر علی حسن بلوچ کی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ خوراک بلوچستان سفید ہاتھی بن چکا ہے گندم خرید کے نام پر کرپشن کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے محکمہ خوراک مقامی کاشت کاروں سے گندم خرید کرنے کے بجائے منافع خور تاجروں کو تقویت دی جا رہی ہے محکمہ خوراک کی ناروا سلوک کے خلاف عوام کی طاقت سے احتجاج کیا جائے گا۔