کوئٹہ /اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس جناب جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس جناب جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل 3رکنی بینچ کے رو برو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265کوئٹہ IIIسے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کی جانب سے ان کے وکیل ریاض احمد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری سے بذریعہ ویڈیو لنک سماعت میں شرکت کی۔
جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء و سابق سینیٹر روزی خان کاکڑ کی جانب سے سید نذیر آغا ایڈووکیٹ عدالت کے رو برو پیش ہوئے ۔ سماعت کے موقع پرسپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بی این پی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ لشکری رئیسانی، بلوچستان اسمبلی میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی ،ملک اکبر مینگل و دیگر بھی موجود تھے ۔ سماعت شروع ہوئی تو نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کے وکیل ریاض احمد ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 265کوئٹہ IIIکا کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
اور مذکورہ حلقے سے کامیاب قرار دیئے جانے والے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری عدالت سے حکم امتناع لئے ہوئے ہیںجس پر بینچ کے ججز نے ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے وکیل نعیم بخاری کورونا وائرس کے شکار ہوگئے ہیں ان کی غیر موجودگی میں کس طرح بحث مکمل کیا جاسکتا ہے جس پر فریق مخالف کے وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پہلے ہی مذکورہ کیس کی سماعت طوالت اختیار کرچکا ہے۔
اس لئے اگلی سماعت جلد مقرر کی جائے ، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کے وکیل محمدریاض احمد ایڈووکیٹ نے موقف اپناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس عبداللہ بلوچ کی سربراہی میں الیکشن ٹربیونل نے 27ستمبر 2019کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کو نااہل قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو حلقہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹربیونل نے فیصلہ میں کہا ہے کہ 2018کے عام انتخابات میں حلقہ میں کاسٹ ہونے والے ایک لاکھ چودہ ہزار ووٹوں میں سے 65ہزار ووٹوں کی تصدیق نہ ہونے پرانہیں جعلی قرار دیاگیا ہے فیصلہ میں کہا گیاہے کہ الیکشن صاف و شفاف نہیں ہوئے اور الیکشن روزمذکورہ حلقہ میں ریکارڈ دھاندلی ہوئی ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں دائرآئینی درخواست ڈیڑھ سال سے زیر سماعت ہے جبکہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اسٹے آرڈر پر ہوتے ہوئے ایک اہم منصب پر فائز ہیں ۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اہم نوعیت کے اس کیس کو دیگر متفرق درخواستوں سے الگ کرکے آئینی درخواست کو جلد از جلد سماعت کیلئے مقرر کرکے فیصلہ سنایا جائے ۔
سماعت کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماء اور مذکورہ حلقہ سے امیدوار روزی خان کاکڑ کے وکیل سید نذیر آغا ایڈووکیٹ موقف اختیار کیا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265کوئٹہ IIIسے کامیاب قرار دیئے جانے والے امیدوار قاسم خان سوری گزشتہ 3سال سے رکن قومی اسمبلی و ڈپٹی اسپیکر ہے لیکن اس دوران ان کے کیس میںکسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے ۔
یہ ایک اہم نوعیت کا کیس ہے جس پر ملک بھر کی عوام کی نظریں جمی ہوئی ہیں ۔ مہذب معاشروں میں اہم عہدوں پر فائض اشخاص کے خلاف اسی نوعیت کے کیسز ہو تو وہ عہدوں سے الگ ہو کر عدالتی فیصلے کا انتظار کرتے ہیں یہاں ایسا نہیں بلکہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی خان سوری کے وکیل کی کوشش ہے کہ کیس کی سماعت کو مزید طویل دی جاسکے ۔
انہوں نے بینچ کو بتایا کہ قومی اسمبلی کے مذکورہ حلقے کے 65ہزار تک ووٹوں کی نادرا سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے اس سلسلے میں نادرا رپورٹ ریکارڈ پر موجود ہے ۔ بعد ازاں سپریم کورٹ کے بینچ نے سماعت 2ہفتے کے لئے موخر کردی ۔