|

وقتِ اشاعت :   April 6 – 2021

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے وفد نے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری بالاچ قادر کی سربراہی میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کا دورہ کرکے اظہار یکجہتی کیا۔اس موقع پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے احتجاجی و علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری بالاچ قادر کا کہنا تھا۔

یونیورسٹی ملازمین کو اپنے حقوق کے خاطر بات کرنے کی پاداش میں انتظامیہ کی جانب سے نوٹسز جاری کرنا قابل مذمت ہے۔ جامعہ بلوچستان کو نااہل پالیسی میکرز نے معاشی بدحالی کا شکار بنادیا ہے جامعہ کو 1ارب سے ذائد کے مالی خسارہ کرنے والوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعات عظیم تعلیمی درسگاہ ہوتے ہیں۔

جہاں سیامن،یکجہتی اور محبت کا پیغام جاتا ہے لیکن یہاں خوف اور ڈر کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔طلباء کے سیاسی سرگرمیوں پر قدغن اور کیمپس میں سیاسی نشونماء کو روکھنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں۔ 1996کے ایکٹ میں ناجائز ترامیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ایکٹ میں ترمیم کرنے کا مقصد براہ راست اساتذہ اور طلباء کی نمائندگی کو ختم کرکے سفارشی بیوروکریٹس کے ذریعے یونیورسٹی پر کرپشن کے سلسلے کو مذید تقویت دینا ہے۔

انہوں نے کہا 1996کے ایکٹ میں ناجائز ترامیم کسی بھی صورت ہونے نہیں دینگے۔ بلوچستان یونیورسٹی کی قیام کیلئے ہمارے سیاسی اکابرین نے بے مثال جدوجہد کی ہے لیکن اب کچھ لوگوں نے اسے یرغمال بنا کر تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

جامعہ میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نشتوں پر سفارشی طلباء کو داخل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بی ایس او یونیورسٹی آف بلوچستان کو بچانے کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہے اور ہرطرح کے ناانصافیوں وغیرقانونی فیصلوں کو چیلنج کرینگے۔