پنجگور: بارڈر سے پورے پنجگور کے عوام کا روزی جڑا ہوا ہے لہذا اس مسلے کو افہام وتفہیم سے لیکر آگے بڑھا جائے تاکہ بارڈر پر کاروبار بھی ہو اور ساتھ میں لوگوں کیلئے مزید آسانیاں پیدا ہوسکیں کچھ دنوں سے بارڈر کے مسلے پر زیادہ کنفیوژن پھیلائی جارہی ہے کہ بارڈر بند ہورہا ہے ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ سب کو پتہ ہے کہ پنجگور اور بلوچستان کے لوگوں کا اگر کوئی معاشی زریعہ ہے تو وہ بارڈر ہے۔
اور ہمیں بھی اس مسلے پر سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے اور ایسے ماحول کریٹ کرنے سے اجتناب کرنا چائیے جس سے ہمارے روزگار کے زرائع متاثر ہوں جب اس حوالے سے پنجگور پریس کلب نے بارڈر مینجمنٹ ٹیم جن میں ایف سی اور ضلعی انتظامی سربراہان شامل ہیں ان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ بارڈر کی بندش کی باتیں غلط اور پروپیگنڈہ مہم کا حصہ ہیں اور وہ ہر گزایسا نہیں چاہتے کہ لوگوں کے منہ سے نوالہ چھینا جائے۔
بلکہ وہ ایک منظم میکنزم کے زریعے بارڈر پر عوام کے لیے مذید آسانیاں پیدا کرنے کے لیے کام کررہے ہیں بہرحال سب کو پتہ ہے کہ پنجگور کے لوگوں کا روزگاربارڈر کا محتاج ہے اور ہمیں بحیثیت ایک زمہ دار شہری اپنے رزق کو لات نہیں مارنا چائیے اور گزشتہ روز جو ہڑتال بارڈر کے مسلے پر کیا گیا اس سے بارڈر کا مسئلہ مذید دب گیا کیونکہ پنجگور کے تاجر اور دکاندار بھی تو بارڈر کے حامی ہیں ا۔
ور ان کی بھی یہی خواہش ہے کہ بارڈر کھلا رہے اور لوگ بھرپور کاروبار کرکے ان کے روزگار کو سہارا دیں لہذا پنجگور کے لوگوں سے التجا اور دست بندی ہے کہ وہ بارڈر کے مسلے کو ایسا رخ نہ دیں جس سے لوگوں کا اجتماعی نقصان ہوجائے بات بارڈر پار کرنے والوں کی ہے ظاہر ہے یہ ہر کوئی اپنے طریقہ کار کے تحت دیکھتا ہے۔