|

وقتِ اشاعت :   April 7 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس کامران خان ملاخیل اور جسٹس روزی خان بڑیچ پر مشتمل بنچ نے بلوچستان بار کونسل کی جانب سے حکومت بلوچستان بذریعہ چیف سیکرٹری و دیگر کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی درخواست میں انسکمب روڈ کی توسیع، بلند و بالا عمارات کی تعمیر، پرائیوٹ ہسپتال، شہر میں ٹریفک کے مسائل سمیت دیگر ایشوز کے حل کے لئے حکومت بلوچستان کو فریق بنایا گیا ہے۔

عدالتی کاروائی کے آغاز پر سولجر ویلفیئر آرگنائزیشن کوئٹہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ انکا کلائنٹ اس پٹیشن میں فریق نہیں لیکن وہ پھر بھی عدالت کے حکم پر آرگنائزیشن کی جانب سے رپورٹ جمع کرائینگے۔ لیکن مدعی وکلاء کیجانب سے نقطہ اعتراض میں بتایا گیا کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کنٹونمنٹ بورڈ نے جو رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے اسکے مطابق بلوچستان بلڈنگ کوڈ 1987کے اطلاق کنٹونمنٹ ایریا پر بھی ہوتا ہے۔

اور کنٹونمنٹ اپریا میں جوعمارت تعمیر کی گئی ہے وہ سولجر ویلفئیر آرگنایزیشن کوئٹہ ہیڈ کوارٹر زسدرن کمانڈ کی زیر نگرانی تعمیر ہوئی ہیں۔ لہذا مدعی وکلاء کی جانب سے کہا گیا کہ چونکہ کنٹونمنٹ بورڈ نے یہ ذمہ داری اس پر عائد کرنے سے ہٹانے کی اجازت چاہی ہے۔ اس لئے ایس ڈبلیو او کو فریق بنایا جائے جس پر عدالت نے مدعی وکلاء کو مذکورہ آرگنائزیشن کا نام مقدمہ میں جو ابدہی کے لئے شامل کرنے کی اجازت دے دی۔

معزز بنچ کے روبرو چیف سیکرٹری بلوچستان، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے پرنسپل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، محکمہ صحت کے خصوصی سیکرٹری اے آئی جی پولیس لیگل سیکرٹری ٹرانسپورٹ ڈی سی کوئٹہ اور ایڈمسٹریٹرمیٹرو پولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کی جانب سے گزشتہ عدالتی احکامات کی تعمیل میں رپورٹس پیش کی گئی۔ معزز بنچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمشنر کوئٹۃ ڈویژن / پراجکٹ ڈائر یکٹر کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکچ کی جانب سے گزشتہ پیشی پر اٹھائے گئے۔

عدالتی سوالات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی سے مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 9 کے تحت پرنس روڈ کی توسیع و ترقی کے جائیگا۔ اور ہر اس بھی مریض کو طبی سہولت کی عدالت نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو مزید حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی کیو ڈی اے کو بذریعہ سیکرٹری اربن پلاننگ احکامات دے کہ وہ گیرج مالکان، سکریب گودام اور ڈیری فارمز کو پر امن طریقے سے کو ئٹہ شہر کے نواح میں آبادی و بحالی کے لئے زمین فراہم کریں۔

چیف سیکرٹری اس امر کو بھی یقینی بنانے کے لئے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو حکم جاری کریں کہ وہ کمشنر کوئٹہ کے رپورٹ کی روشنی میں ٹریفک کے مسائل کے لئے جامع میکنزمتشکیل دیں گے۔ اور ساتھ ہی چیف سیکرٹری ٹریفک انجینرنگ بیورو کے فوری قیام کو یقینی بنا ئیں۔

مزید یہ کہ چیف سیکرٹری تمام متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز۔لائن ایجنسیز اور اٹیچڈ محکموں کو ہدایت جاری کرے کہ وہ کوئٹہ کی شہر کاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور اس حوالے سے بین الاقوامی میونسپل کے معیار کو بھی مد نظر رکھا جائے گا۔معزز عدالت نے کی آرڈکی کاپی تمام متعلقین کو ارسال کرنے کی ہدایت جاری کی۔