کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سابق سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی سے گزشتہ روز معروف دانشور ومصنف ڈاکٹر محمد عارف خان ماہر تعلیم و دانشور عبدالمتین اخونزادہ اور پروفیسر ڈاکٹر عبدالرئوف رفیقی کی ان کے رہائش گاہ پر ملاقات کی اس موقع پر بی این پی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسی بلوچ ، ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری لقمان کاکڑ بھی موجود تھے۔
ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال اور سماجی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا انہوں نے کہا کہ ریاستی مشینری کی نا اہلی و خود غرضی نے ملک کو معاشی طور پر تباہ حال کر دیا ہے مہنگائی اپنی عروج پر ہے غریب عوام نان شبینہ کے محتاج ہیں بیروزگاری کی وجہ سے معاشرے میں جرائم بڑھتے جا رہی ہیں حکومت کیساتھ ملک چلانے کے لئے کوئی موثر فارمولہ موجود نہیں ہے محض تجربوں کی بنیاد پر حکومت چلائی جا رہی ہے۔
جس کا خمیازہ عالمی قرضوں کا بڑھتا ہوا دبا اداروں کی زبوں حالی اور ٹیکسوں کی بوڑھ چال غریب عوام بھگت رہی ہے تعلیم کا شعبہ جوکہ ایک ترقی پذیر ریاست کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اسی کی بدولت وہ عالمی سطح پر اپنا لوہا منواسکتی ہے مگر ہمارے ہاں اس شعبے کو بالکل ہی نظرانداز کیا گیا ہے ستم تو یہ ہے کہ جس شعبے سے ایک مہذب و باوقار سماج کی ارتکا ہوتی ہے اسے بد ترین کرپشن کا شکار بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تمام سیاسی، سماجی ، دانشوروں اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کو ملکر سماج دشمنوں، کرپشن اور اس کی سرپرستی کرنیوالوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑا ہونا پڑے گا جوکہ وقت اور حالات کی ایک اہم ضرورت ہے اور اگر ایسا نہیں ہوا تو آنیوالی نسلیں اور موروخین کے قلم ہمیں معاف نہیں کرینگے۔
ڈاکٹر جہانزیب جما لدینی نے پروفیسر ڈاکٹر عارف خان کے علمی ، ادبی تحقیق وتخلیق کو خراج تحسین پیش کی اور آخر میں پروفیسر ڈاکٹر عارف خان نے انہیں اپنے تصانیف پیش کئے جنہیں بی این پی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالد ینی، موسی بلوچ اور لقمان کاکڑ نے بے حد سراہا اور انہیں یقین دلایا کہ ہم آپ کے اس مشن میں آپ کے ساتھ بھر پور تعاون کرینگے۔