کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا ڈرامہ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے ،بلوچستان کے لئے خدمات اور قربانیاں دینے والی جماعت بتائے کہ انہوں نے سینیٹ انتخابات میں 18سال پرانے ورکر کو کیوں نظر انداز کیا۔
بی اے پی کو پیرا شوٹر جماعت کہنے والی جماعت نے خود راتوں رات سینیٹر بنادیا، اب لوگوں کو مزید بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا بہتر ہے کہ سچ بولا جائے ،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سردار اختر مینگل ،جمعیت علماء اسلام جس اسٹیج پر کھڑے ہوکر ہم سے سوالات کرتے تھے آج وہ اتحاد ختم ہورہا ہے ۔ یہ بات انہوں نے منگل کی شب بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء سابق صوبائی وزیر میر نوید کلمتی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دئیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں 20سال پہلے کچھ اور تھیں بی این ایم ، بی این پی سمیت دیگر شاخیں ٹوٹتے ٹوٹتے آج کی جماعتیں بنیں جمعیت علماء اسلام ،مسلم لیگ(ن) ،پیپلز پارٹی بھی اسی طرح بنیں جس طرح یہ جماعتیں بنیں عین اسی طرح بلوچستان عوامی پارٹی کا بھی قیام وجودمیں آیا اب اگر کوئی اسکی سوچ میں پڑ گیا ہے کہ یہ پارٹی کس طرح بنی ،کیسے لوگ آئے ،پیراشوٹ میں لوگ آئے ۔
پارٹی بنائی گئی میں سمجھتا ہوں سینیٹ انتخابات نے ہم پر طنز کرنے والی جماعتوں کو بہت اچھے اچھے جواب دے دئیے انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن عوامی پارٹی پر الزام لگا کہ ہمیں سیاست نہیں آتی ہمارے پاس ورکروں کی اہمیت نہیں ہم پیراشوٹ سے لوگوں کو لاتے ہیں جو سینیٹر یا ایم پی اے بن جاتے آج بی اے پی نے انتخابات میں ہارے لوگوں ، ان لوگ کو جو سینیٹر بننے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے انہیں۔
جو نئی قیادت کے طور پر آگے آرہے ہیں کو سینیٹر بنایا بد قسمتی سے نوید کلمتی انتہائی کم مارجن سے ہار گئے ورنہ آج گوادر کی ایک اور نمائندگی سینیٹ میں ہوتی انہوں نے کہا کہ میرا سوال ان جماعتوں سے بھی ہے کہ جو اپنے ورکروں کا خیال رکھنے کی دعویدار ہیں انکی جماعت میں پیرا شوٹ سے بھی کوئی نہیں آتا وہ بتائیں کہ انکی جماعت سے جو خاتون سینیٹر بنیں وہ کون تھیں اور آج آپکی پارٹی لوگ شکایت کر رہے ہیں۔
جو ہمیں راتوں رات بننے والی جماعت کہتے تھے وہاں راتوں رات سینیٹر بن گئے ہیں آپکو بھر وسہ ہونا چاہیے تھاکہ آپکی پارٹی نے قربانی دی اور خدمات دی ہیں تو آپ اپنے 18سال پرانے ورکر کو سینیٹر بناتے انہوں نے کہا کہ انسان کو بہت بڑی بڑی باتیں نہیں کرنی چاہیے قدرتی طور پر ہمیں ان باتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے آج وہ وقت نہیں کہ بلوچستان کے لوگوں کو پتہ نہیں کہ کیا کیا ہوتا ہے بچہ بچہ لمحہ با لمحہ باخبر ہے۔
اب ہم لوگوں کو بے وقوف نہیں بنا سکتے اب سچ بولنے اور سچ کا سامنا کرنے کا وقت ہے ،انہوں نے کہا کہ جب پی ڈی ایم کا ڈرامہ شروع ہو ا تو کہاتھا کہ یہ اتحاد لمبا نہیں چل سکتا اس اتحادکا کوئی مقصد نہیں تھا چار ایسے لوگ جمع تھے کہ لوگ حیران تھے کہ یہ کیسے جمع ہوئے اور آج ہم اسکی مثال دیکھ رہے ہیں اس پلیٹ فارم کھڑے ہوکر دل صاف کرنے کی باتیں ہوئیں ، ڈاکٹر مالک۔
اختر مینگل، جمعیت علماء اسلام اسٹیج پر ہم سے سوال کرتے تھے کہ ایک حکومت ختم کی گئی تو میں نے انہیں جواب دیا کہ آپ نے ہی وہ حکومت ختم کی تھی آج اس اتفاق کو
دیکھ لیا ہے ہم نے وہ کہاں جارہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی کے پاس گارنٹی نہیں کہ وہ کل دوبارہ منتخب ہوگا ہر ایک شخص نے اپنے حلقے کے لئے کام کیا ہے اور بلوچستان میں یہ سوچ ہمیشہ رہی ہے کہ سارا پیسہ حکومت اپنے حلقوں میں لگائے اسکی مثالیں ہم نے دیکھی ہیں۔
لیکن بلوچستان عوامی پارٹی جب بر سر اقتدار آئی ہم نے فیصلہ کیاکہ اگر ہم نے بھی یہی کام کرنے ہے تو ہمارے دعوے کسی کام کے نہیں رہیں گے جس کے بعد صوبے کے میں برابری کی بنیادوں پر کام کروائے ۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بی اے پی کے رہنماء سابق صوبائی وزیر میر نوید کلمتی نے کہا کہ تعلیمی ادارے نہ ہونے سے ضلع میں اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں نہیں ہیں،موجودہ حکومت اعلی تعلیم ادارے ، معیاری ہسپتال بنارہی ہے۔