|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) ضلع کوئٹہ میں بھی بلوچستان بھر کی طرح وفاق کی جانب سے بلوچستان کے ساتھ جاری نا انصافیوں کے ازالہ کیلئے پر امن احتجاجی موٹر سائیکل ریلی کا انعقاد کیا گیاریلی پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے فیصلوں کی روح سے کی گئی ریلی میں مطالبہ کیا گیا کہ چمن تاکوئٹہ کراچی روڈ کی سنگل کیریج وے ہونے کی وجہ سے ہزاروں انسانوں کی قیمتی جانیں ضیاع ہوئی ہے۔

اور ہر آئے دن ہر ماں اور باپ اپنے لخت جگر کی درد ناک واقعہ پے آنسو بہارہے ہیں لہذا بی این پی (عوامی) پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ اس شاہراہ کو(ڈیول کیریج وے) دوہراہ بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر تیزی سے کام شروع کیا جائے۔ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ہر طبقہ اے زندگی پریشانی سے دوچار ہے لہذا غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ فوری طور پر ختم کر کے زراعت اور کاروباری طبقہ کو نقصانات سے بچایا جائے۔

وفاق کی جانب سے شروع سے لیکر آج تک وفاقی ملازمتوں میں کوٹہ مقرر کی گئی تھی سنجیدگی کیساتھ آج تک اس پر عمل در آمد نہیں کی گئی 21 ویں صدی میں اب وقت آچکا ہے کہ 6 فیصد وفاقی ملازمتوں کا جو کوٹہ ہے اس پر ہنگامی بنیادوں پر عمل در آمد کیا جائے تاکہ اس سے احساس محرومی اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے زیر اہتمام کوئٹہ ،مستونگ،قلات ،سوراب،نوشکی،خاران،پنجگور،گوادر،تربت،لسبیلہ حب ،جعفر آباد،سبی،کچھی بولان،ہرنائی،کوہلو و دیگر شہروں میں احتجاجی موٹر سائیکل ریلیاں نکالی گئی اور ڈپٹی کمشنرز کو یاداشت پیش کی گئی کوئٹہ میں مظاہرین سے پارٹی کے مرکزی انفارمیشن اینڈ کلچرل سیکرٹری ڈاکٹر ناشناس لہڑی ،سی سی کے ممبر و آرگنائزر کوئٹہ زون عبدالوکیل مینگل،سی سی کے ممبر ڈاکٹر یاسر شاہوانی،سی سی ممبر سنگت الہیٰ بخش بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) مظلوموں و محکوموں کی جماعت ہے۔

ہم نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے اور عوام کی ترجمانی کی ہے بلوچستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے زمینداروں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہیں بلوچستان میں فیکٹریاں پہلے سے نہ ہونے کے برابر ہے لوگوں کا ستر فیصد ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے اس کے باوجود بجلی کی 18گھنٹے لوڈ شیڈنگ سے زراعت بھی صوبے میں تباہ ہوکر رہ گئی ہے بی این پی (عوامی) یہ مطالبہ کرتی ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو کم کیا جائے تاکہ بلوچستان کے زمینداروں کو ریلیف مل سکیں ملکی آئین میں لکھا ہے کہ وفاقی ملازمتوں میں چھ فیصد بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔

لیکن صد افسوس کہ 74سال گزر جانے کے باجود آج تک اس پر من و عن عمل در آمد نہیں کیا گیا آج کی یہ احتجاجی ریلی حکمرانوں نے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وفاق میں چھ فیصد بلوچستان کے بے روزگار نوجوانوں کو روز فراہم کیا جائے تا کہ صوبے میں پائی جانے والی بے چینی میں کمی آسکیں چمن کوئٹہ تا کراچی شاہراہ ایک خونی شاہراہ بن چکا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں گھروں کے چراغ بجھ گئے ہیں۔

ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قومی شاہراہ کو جلد از جلد ڈویل کیریج وے بنانے کا کام شروع کی جائے تا کہ بلوچستان کے لوگ مزید اپنے پیاروں کے لاشیں نہ اٹھائے احتجاجی موٹر سائیکل ریلی میں سینکڑوں کی تعداد میں بی این پی (عوامی) کے کارکنوں نے شرکت کی اور اُس کے بعد پر اُمن طور پر منتشر ہو گئے۔

کوئٹہ میں موٹر سائیکل ریلی میں ضلع کے سینئر رہنماء میر عبدالستار شاہوانی،بہادر ناشناس لہڑی،افتخار بنگلزئی،ظاہر لہڑی،حاجی علی نواز لہڑی ،ڈاکٹر رحمت مری،بلوچ خان لہڑی،حسن بلوچ،حیات مری،عامر لہڑی،ابراہیم نورزئی،ٹکری علی احمد مینگل،عطاء اللہ لہڑی،ذوالفقارسمالانی،علی اکبر بنگلزئی،ڈاکٹر تاج ،ابراہیم یوسفزئی و دیگر نے شرکت کی۔