|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2021

کوئٹہ: متحدہ قبائل آل پارٹیز نوشکی کے رہنماوں سردارآصف شیرجمالدینی ،میر خورشید احمد جمالدینی ، سابق رکن صوبائی اسمبلی میر شبیر بادینی ،میر ظاہرماندائی اور میر اعظم ماندائی نے کہا ہے کہ برج عزیز خان ڈیم نوشکی اورچاغی کے عوام پر ایک لٹکتی ہوئی تلوار ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے اگر حکومت کی جانب سے کوئی بھی انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی تواسکی تمام ترذمہ داری حکومت پر ہوگی۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ضلع نوشکی اور چاغی لاکھ ایکڑ زرعی زمین پرمشتمل ہے لیکن یہاں کالج ،یونیورسٹی یا کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جو ہمارے زمینداروں کو جدید زرعی علوم سے آشنا کرسکے اوردنیا کی 95فیصد معدنیات والے علاقے چاغی میں کوئی ایسا کارخانہ نہیں ہے جہاں ہمارے مفلوک الحال عوام دو وقت کی روٹی کماسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ علاقے کے عوام کا ذریعہ معاش گلہ بانی اور زراعت سے وابستہ ہے اور ہمارے پاس صرف خشکابہ زمین ہی رہ گئی ہے اس پر بھی ظلم یہ ہے کہ 1980کے عشرے سے برج عزیز خان ڈیم نوشکی اورچاغی کے عوام پرایک لٹکتی ہوئی تلوار کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے بورنالہ نے ضلع نوشکی اور چاغی کی لاکھوں ایکڑ مین کو قابل کاشت بنایا ہے اور ان اضلاع کے عوام کا معاشی ذریعہ ہے۔

جسے چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برج عزیز خان ڈیم کی تعمیر ہوئی تو بورنالہ کے خشک ہونے سے ہماری گلہ بانی اور زمینداری بھی ختم ہوجائے گی اور عوام نان شبینہ کے محتاج ہونگے ۔انہوںنے کہا کہ اس سے قبل افغانستان حکومت نے بھی مذکورہ نالے پر ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

مگر ہمار قبائل سے مذاکرات کے بعد بارانی پانی کی ترسیل کے قوانین کے تحت افغانستان نے اپنا پروگرام ترک کردیا مگراب حکومت بلوچستان کی جانب س برج عزیز عزیز خان ڈیم بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے علاقے کی لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی بنجر ہوجائے گی جس کی ہم کسی بھی صورت اجازت نہیں دیں گے ۔