وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے ہمیں نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنر مند بھی بنانا ہو گا۔دسویں ڈی ایٹ ورچوئل کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈی ایٹ پچھلے 4 سال سے مؤثر انداز میں کردار ادا کر رہا ہے۔ کورونا کے باعث کروڑوں افرا د مقروض اور لاکھوں بے روزگار ہوئے، کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو کھربوں کا نقصان ہو چکا۔ ہمیں نوجوانوں کو نئے پلیٹ فارم مہیا کرنے ہوں گے، نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنرمند بھی بنانا ہو گا۔دوسری جانب ملک میں کورونا سے مزید 98 افراد انتقال کرگئے اور 5300 سے زائد کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 49816 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 5329 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ وائرس سے 98 ہلاکتیں ہوئیں۔کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 10.6 فیصد رہی۔ ملک میں کورونا سے جاں بحق افراد کی تعداد 15124ہوگئی اور مجموعی کیسز 7 لاکھ 5517 تک جاپہنچے ہیں جبکہ فعال کیسز کی تعداد 66994 ہے۔اس کے علاوہ ملک بھر میں 2610 مریض کورونا سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 623399 ہوگئی ہے۔
سندھ میں کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 267612 ہوگئی ہے جبکہ 4520 افراد اب تک انتقال کرچکے ہیں۔پنجاب میں کورونا کے کل مریضوں کی تعداد 240584 ہے اور 6793 افراد وائرس میں مبتلا ہوکر جان سے جاچکے ہیں جبکہ بلوچستان میں مریضوں کی کل تعداد 19999 اورجاں بحق افراد کی تعداد212 ہوچکی ہے۔خیبرپختونخوا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 94880 اور 2519 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جب کہ آزاد کشمیر میں 13873 افراد وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں اور 386 افراد انتقال کرچکے ہیں۔
اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں اب تک کورونا کے مریضوں کی تعداد 5070 اور 103 افراد انتقال کرچکے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 63499 ہے اور اب تک 591 مریض انتقال کرچکے ہیں ۔ کورونا وائرس کے مریضوں کی حالیہ شرح گزشتہ تین ماہ سے زیادہ ہے اور اس وقت تیزی سے کوروناوائرس پھیل رہا ہے جس کی بڑی وجہ عوامی ہجوم ہے جہاں پر کوئی احتیاطی تدابیر نہیں اپنائی جارہیں۔حالیہ لہر نے بچوں کو بھی شدید متاثر کرکے رکھ دیا ہے اس لئے اسکولوں کی بندش کا دوبارہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
جہاں تک معاشی صورتحال کی بات ہے تو ملک میں اس وقت سخت لاک ڈاؤن کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے جو کہ ایک اچھی بات ہے کیونکہ مکمل طور پرمعاشی سرگرمیوں کو معطل کرنے سے مزید مسائل سراٹھائینگے جس طرح پہلے کورونا لہر کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ بیروزگار ہوئے اور نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں۔ اب ماہ صیام اور عید کاسیزن قریب ہے اس دوران کاروبارزیادہ ہوتا ہے لہٰذا حکومت سخت فیصلوں سے گریز کرتے ہوئے تجارتی مراکز کو کھولنے کی اجازت دے اور مارکیٹوں میں ماسک، گلوز، سیناٹائزر کے استعمال کو یقینی بنانے کیلئے تاجر برادری کو پابند کرے۔
جبکہ عوام خود ذمہ دارشہری کی حیثیت سے احتیاطی تدابیر اپنائیں کیونکہ کورونا وباء کی شرح پھیلنے سے سخت فیصلوں کا اثر عوام پر ہی پڑے گا ۔لہٰذا سب کو ملکر اس وباء کے چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا اور کورونا ویکسی نیشن کے عمل کا حصہ بھی سب کو بننا چاہئے تاکہ کورونا وائرس کو مکمل شکست دی جاسکے ۔